بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ترقیاتی بجٹ متاثرین کے ریلیف کے لیے مخص کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ڈی سی آفس میں اجلاس ہوا ہے۔
اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ لاڑکانہ میں شدید بارشوں کے تین اسپیل کے دوران موسلا دھار بارش ہوئی ، لاڑکانہ میں حالیہ بارشوں سے 26 افراد جاں بحق اور 367 زخمی ہوئے۔
بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ نے 290 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں جہاں 28500 افراد کو منتقل کیا گیا، چاول کی تقریباً 90 فیصد تیار فصل بہہ گئی ہے۔
بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے جسکا سروے کیا جا رہا ہے، بارش کے پانی سے لاڑکانہ شہر اور اس کا تقریباً پورا علاقہ زیر آب آ گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے گھروں میں پانی جمع ہوگیا ہے، ابتدائی ریلیف میں گھر وں سے پانی کی نکاسی کی جائے گی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ ،پبلک ہیلتھ اور محکمہ بلدیات کے ساتھ مل کر فوری کام شروع کر دیں گے، رائس کینال شہر کے وسط سے گزرتی ہے اس لیے بارش کے پانی کو پمپنگ مشینوں کے ذریعے اس میں نکالا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ رتوڈیرو، ڈوکری اور باکرانی ٹاؤنز میں بارش کا پانی سڑکوں پر جمع تھا، وہ پانی اب گھروں میں داخل ہو رہا ہے جسے مشینری کے ذریعے نکالنا ہے، ہم شہر میں ایک برساتی نالے کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں جس کیلئے ماہرین سے مشاورت کی جائے گی
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انتظامیہ کو ہدایت دی اور کہا کہ ریلیف کیمپس میں صفائی ستھرائی یقینی بنائیں، شہر کی صفائی نہیں ہوئی تو متاثرین بیمار ہوجائیں گے۔
بلاول بھٹو نے انتظامیہ کو مشینری منگوانے اور پانی کی نکاسی کرنےکی ہدایت دی اور کہا کہ ہمیں متاثرین کی ہر طرح سے دیکھ بھال کرنی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا حالیہ پاس کردہ ترقیاتی و دیگر بجٹ متاثرین کے ریلیف کے لیے مخص کر دیا گیا ہے، یہ ہی وہ وقت ہے کہ سب کو مل کرونا وباء اور 2010 کے سیلاب کی طرح ترجیحی بنیادوں متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ میں آخری اسپیل تک 7 مختلف بارشوں کے اسپیل آئے ہیں، دو ماہ ہو چکے ہیں مسلسل مون سون کا سلسلہ چل رہا ہے بلوچستان، جنوبی پنجاب، پختونخواہ کے جنوبی علاقوں سمیت سندھ میں نقصان ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں بھی سپر فلڈ آئے لیکن اس بار پہلی مرتبہ رائیٹ اور لیفٹ بینک پر زیادہ بارش ہوئی ہے، اپنی آنکھوں سے دیکھا کوئی ایسا زمین کا ٹکڑا اور علاقہ نہیں بچا جو پانی سے بچا ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام مشکل میں ہے بارش سے نقصان کے پیش نظر یورپ کا دورہ بھی منسوخ کیا، جہاں دیکھیں تباہی ہی تباہی ہے، لوگوں کے گھر، فصلیں تباہ، مال مویشی کو نقصان ہوا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پہلے بھی ساری مصیبت کا سامنہ کیا ہے اور آگے نکلے اب بھی اس مشکل گھڑی میں عوام کی مدد کرنا ہے، وفاقی حکومت سے پہلے بھی درخواست کی اب مزید اضافہ کی ڈیمانڈ ہوگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے توسط سے پی ایم بھی رلیف کا نظام ترتیب دیں گے، پرائم منسٹر نے وعدہ کیا ہے کہ بسپ کے ذریعے 25 ہزار روپے امداد متاثرین کو دی جائے گی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر امتیاز شیخ، ناصر شاہ، مکیش چالولہ، مشیر بحال رسول بخش چانڈیو، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، کمشنر لاڑکانہ گنہور لغاری، ڈی سی لاڑکانہ طارق منظور چانڈیو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔