ملک میں بدترین سیلابی صورت حال اور ریلوے ٹریک پانی میں ڈوبے جانے کے باعث کراچی سے چلنے والی ٹرینیں تاحال معطل ہے جس کی وجہ سے محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی سے ٹرین آپریشن مزید ایک ہفتے بند رہے گا جبکہ بلوچستان کا ٹرین آپریشن مزید ایک ماہ بند رہے گا، کراچی سے ملک کے دیگر شہروں کو 24 ٹرینیں یومیہ روانہ ہوتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی سے مسافر ٹرین آپریشن بند ہونے سے 30 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ کراچی سے گڈز ٹرینیں بند ہونے سے 20 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
کراچی سے ملتان تک مسافر ٹرین آپریشن مکمل بند
کراچی سے ملتان تک مسافر ٹرین آپریشن مکمل بند ہے جبکہ ملتان سے پشاور کے درمیان خیبر میل کا ٹرین ہے۔
اس حوالے سے ترجمان پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلویز کا ٹرین آپریشن بند ہونے اور ٹریک متاثر ہونے سے مجموعی طور پر 10 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کے ٹریک کتنا متاثر ہوا ہے، اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ریلوے ٹریک پر تاحال پانی جمع ہے اس لیے جائزہ لینے میں مشکلات درپیش ہیں۔
ترجمان پاکستان ریلویز کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان ریلویز کو بحالی کے لیے 10 ارب روپے درکار ہے، کراچی سے ٹرین آپریشن ایک ہفتے کے اندر بحال کر دیا جائے گا جبکہ بلوچستان میں ٹرین آپریشن بحالی میں ایک ماہ سے زائد کا وقت لگے گا۔
ریلوے کا پہلے مرحلے میں صرف مال بردار ٹرین چلانے کا فیصلہ
اس سے قبل سیلاب کے باعث ٹرین آپریشن تاحال بند ہے، جس کی بحالی سے قبل ریلوے نے پہلے مرحلے میں صرف مال بردار ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ریلوے انتظامیہ کے مطابق حکام نے عالمی سطح پر ملنے والی امداد ملک بھر کے تمام شہروں تک پہنچانے کے لیے پہلے مرحلے میں مال بردار ٹرین آپریشن کراچی سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور ٹرین ڈرائیورز کو مال بردار ٹرینوں کو ٹریک پر موجود پانی والے اضلاع سے کم ترین رفتار کے ساتھ گزارنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ کراچی ڈویژن میں متعدد کنٹینرز اور مال بردار ٹرینیں کھڑی ہونے کی وجہ سے کیا گیا تھا، تاکہ امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہونے کے ساتھ تاجر برادری کی درپیش مشکلات بھی کم ہوسکیں۔