قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے روزویلیٹ ہوٹلز کو لیز پر دینے کے حوالے سے بات چیت کے لیے ان کیمرا اجلاس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) انویسٹمنٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر نجیب سمیع نے اجلاس میں شرکت کی اور قائمہ کمیٹی سے انِ کیمرہ اجلاس کرنے کی درخواست کی۔
انہوں نے بتایا کہ مالیاتی مشیر کی تعیناتی کا عمل جاری ہے اور ممکنہ مختلف استعمال کے لیے منصوبے کا جوائنٹ وینچر تشکیل دینے کے لیے پی آئی اے اور ایوی ایشن ڈویژن کی مشاورت سے ٹرم آف ریفرنسز (ٹی او آرز) بنائے جارہے ہیں۔
قواعد کے مطابق ٹرانزیکشن کا مجوزہ ڈھانچہ تجاویز کے لیے پرائیویٹائزیشن کمیشن بورڈ اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری اور منظوری اور توثیق کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
کابینہ سے منظور شدہ ٹرانزیکشن اسٹرکچر کے مطابق نجکاری کمیشن ملکی اور غیر ملکی ممکنہ سرمایہ کاروں کو اظہار دلچسپی کی دعوت دے گا جسے پی سی بورڈ، قائمہ کمیٹی برائے نجکاری اور کابینہ میں منظوری کے لیے جمع کروایا جائے گا۔
وزارت دفاع کے ایک سینئر عہدیدار نے کمیٹی کو ’سرمایہ پاکستان لمیٹڈ‘ (ایس پی ایل) کے بارے میں بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے فروری 2019 میں ایس پی ایل کو کابینہ کی منظوری سے ایک ہولڈنگ کمپنی کی حیثیت سے شامل کیا ہے جو 3 سابقہ عہدیداران اور 8 آزاد ڈائریکٹرز پر مشتمل ہے۔
عہدیدار کے مطابق ایس پی ایل کا بنیادی مقصد سبسڈری کمپنیوں کی انتظامیہ کو ہدایت دینا، نگرانی کرنا اور ان کے ساتھ تعاون کرنا ہے تا کہ انہیں لائن وزارتوں سے بتدریج ایس پی ایل منتقل کیا جاسکے۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ برس مئی سے جولائی تک کے عرصے میں بورڈ کے چیئرمین سمیت 8 میں سے 6 آزاد ڈائریکٹرز مستعفی ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ایس پی ایل غیر فعال ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ کی خالی آسامیوں پر فوری طور پر تعیناتیاں کی جائیں۔
قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کی سربراہی سید مصطفیٰ محمد نے کی جس میں وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، پارلیمانی سیکریٹری برائے نجکاری اور اراکین قومی اسمبلی ذوالفقار علی خان دُلاہ، خرم شہزاد، شندانہ گلزار خان، فہیم خان، صائمہ ندیم، محمد پرویز ملک، سید حسین طارق، سکندر علی راہو پوتا کے علاوہ وزارت نجکاری، خزانہ ہوا بازی اور پی آئی اے آئی ایل کے سینئر عہدیداروں سے شرکت کی۔