رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ہی ملکی برآمدات میں 5.8 فیصد کا اضافہ

رواں مالی سال (21-2020) کے پہلے مہینے جولائی میں ملکی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 5.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیں۔ وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر برآمدات میں 5.8 فیصد یا 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی جس کا گزشتہ مالی سال کا حجم ایک ارب 88 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھا۔

اسی طرح سالانہ بنیاد پر اگر تجارتی خسارے کو دیکھیں تو اس میں گزشتہ ماہ جولائی میں 14.7 فیصد یا 26 کروڑ 60 لاکھ ڈالز کمی ہوئی اور یہ ایک ارب 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز رہا۔ واضح رہے کہ جولائی 2019 میں تجارتی خسارہ ایک ارب 80 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔

وزارت تجارت نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں درآمدات میں 4.2 فیصد یا 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کمی ہوئی اور یہ 3 ارب 34 کروڑ ڈالرز رہیں جو جولائی 2019 میں 3 ارب 69 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھیں۔ دوسری جانب مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے جولائی میں برآمدات میں اضافے کو بڑ کامیابی قرار دیا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 ماہ سے برآمدات میں کمی دیکھی جارہی تھی، تاہم کورونا وائرس اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے باوجود برآمدات پر مبنی ‘میک ان پاکستان’ پالیسی آگے بڑھ رہی ہے۔ عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ وہ تمام برآمد کنندگان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس رجحان میں تیزی آتی رہے گی۔

خیال رہے کہ جون کے مہینے میں ملکی برآمدات سے متعلق اعداد و شمار میں تضاد سامنے آیا تھا، تاہم وزارت تجارت کی جانب سے 2 جولائی کو جو ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا اس کے مطابق جون 2020 ایک ارب 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برآمدات ہوئیں جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برآمدات سے 6.3 فیصد کم تھیں۔

تاہم پاکستان ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ جون میں برآمدات ایک ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو جون 2019 کی ایک ارب 70 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 6.5 فیصد کم تھیں۔

اسی طرح جون میں دائر کردہ اشیا کے ڈیکلیریشن کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جون میں برآمدات کا حجم ایک ارب 79 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس جون کے ایک ارب 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 4.98 فیصد کم تھا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ڈان کو تصدیق کی تھی کہ 2 جولائی کو جاری کردہ اعداد و شمار درست تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کو عام طور پر اپڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے۔