وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ وارنٹ کیس کی سماعت 19 اکتوبرتک ملتوی کر دی گئی۔
سینیرسول جج اکبر نے درخواست کی سماعت کی، عدالت نے آئندہ تاریخ پر فریقین کو دلائل دینے ک حکم دیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ اینٹی کرپشن سے ریکارڈ ٹمپراورحقائق چھپا کر وارنٹ گرفتاری حاصل کیے۔ وارنٹ گرفتاری منسوخ اور ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔
ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سید انور تفتیشی افسر و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران میڈیا نمائندگان کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔
رانا ثناء اللہ پر اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
مسلم لیگ ن وکلا ونگ کی درخواست پر اینٹی کرپشن کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
پنجاب بار کونسل کی کال پرہڑتال کے باعث کچہری میں بیشتر وکلا پیش نہ ہو سکے۔
سانق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزاکی سربراہی میں لیگل ٹیم عدالت پہنچی جبکہ ڈائریکٹراینٹی کرپشن سید انور تفتیشی افسراور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
رانا ثناء اللہ کے خلاف چار سال قبل اراضی کے حوالے سے اینٹی کرپشن پنجاب نے مقدمہ درج کیا تھا۔
۔رزاق اے مرزا ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے اینٹی کرپشن کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے اب عدالت ہی اسے منسوخ کرسکتی ہے۔ رانا ثنا ء اللہ روپوش نہیں ہو ئے، وزیرداخلہ ہیں اور اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ملزم کی جانب سے جب وکیل عدالت میں پیش ہوجائے، تو حاضری ہوتی ہے۔
رزاق اےمرزاایڈوکیٹ نے استدعا کی کہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرکے ضمانتی مچلکے آڈر کیے جائیں جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی۔