دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، آرمی چیف

آرمی چیف نے کہا ہے کہ دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلاقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا سوات کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقام پر منتقل کئے گئے خواتین، بچوں، بزرگوں، سیاحوں اور دیگر افراد سے ملاقات کی ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سوات کے مختلف مقامات پر سیلاب سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا فضائی جائزہ لیا جبکہ کالام، بحرین، خوازہ خیلہ، مٹہ میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت دی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ان افراد کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمراٹ اور کالام سے کانجو منتقل کیا گیا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے متاثرہ لوگوں سے بات چیت کی جس پر متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقام پر منتقل کئے گئے افراد نے پاکستان آرمی کا شکریہ ادا کیا۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ جب انہیں فوج کی ضرورت پڑی تو پاک فوج کے جوان مدد کیلئے پہنچے، پاک فوج کے اس اقدام سے انہیں اور ان کے گھر والوں کو بھی راحت پہنچائی۔

آرمی چیف نے سیلاب کے دوران بروقت کوششوں اور قیمتی جانیں بچانے پر پشاور کور کو سراہا۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کی اسسمنٹ ابھی ہونا ہے، سیلاب سے بڑے پیمانے پہ ہونے والے نقصانات کی اسسمنٹ کے لئے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے ، پل اور ہوٹل بہت تباہ ہوئے ہیں جبکہ اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کا کھولنا ہے، امید ہے 6 سے 7 دنوں میں روڈ کو کھول دیں گے۔

آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ 2010 کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی اور دوبارہ انہیں جگہوں پر تعمیرات کر نے کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمےداران کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ کالام میں اب بحران کی صورت حال نہیں ہے، کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلاب زدہگان کی امداد کے لیے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ہے، اس وقت مختلف فلاحی اداروں ، سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے اپنے ریلیف سنٹر کھولے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این سی او سی کی طرز پہ ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں  امداد کا ڈیٹا اکھٹا ہوگا، ہیڈ کوارٹر سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہوگی۔

 آرمی چیف کا کہنا تھا کہ لوگوں کا ریسپانس بہت اچھا آرہا ہے، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہےجبکہ اب راشن کا نہیں، خیموں کا مسئلہ ہوگا اس لئے بیرون ملک سے ٹینٹس منگوانے کی کوشس کر رہے ہیں اور فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کیے جارہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے جبکہ یو اے ای، ترکی اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شروع ہو جائیں گی ، پیسے بھی آئیں گے، دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، انشا اللہ آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں، خصوصا بیرون ملک پاکستانیوں کا رسپانس بہت اچھا ہے، ہمیں متاثرین کو گھر بنا کر دینے پڑیں گے، ہم انشااللہ متاثرین کو پری فیب گھر بنا کر دیں گے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ یہاں پر اتنا مسئلہ نہیں، زیادہ مسئلہ سندھ میں ہے جہاں چار چار فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ مسئلہ بلوچستان کا بھی ہے جہاں پورے کے پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے۔

Best Car Accident Lawyer