دنیا کے امن کو پاکستان سے کوئی خطرہ نہیں، سلیم مانڈوی والا


سلیم مانڈوی والا

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ دنیا کے امن کو پاکستان سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ ان ممالک سے خطرہ ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق بار بار حادثات ہوئے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے امریکی صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا بیان سمجھ سے بالاتر اور گمراہ کن ہے۔

‘امریکی صدر کے جوہری حقائق سے متعلق بیان زمینی حقائق پر مبنی نہیں’

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے جوہری حقائق سے متعلق بیان زمینی حقائق پر مبنی نہیں، پاکستان کا جوہری پروگرام موثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیر انتظام محفوظ ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکی صدر کے بیان سے متعلق امریکی سفیر کی طلبی سمیت بڑا واضح موقف سامنے آ چکا ہے۔

‘امریکی صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتے ہیں’

انکا کہنا ہے کہ امریکی سفیر کو واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے، دنیا کے امن کو پاکستان سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ ان ممالک سے خطرہ ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق بار بار حادثات ہوئے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتے ہیں۔

امریکی صدر کی پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر شدید تنقید

امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر شدید تنقید کی ہے۔

 امریکی صدر نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی میں خطاب کے دوران روس اور چین کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو بھی ساتھ لپیٹ لیا۔

جو بائیڈن نے کہا کہ میرا خیال ہے پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے، پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے ربط ہے۔

انہوں نے  چین اور روس کو بھی ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کو سمجھانا اور ان سے کچھ منوانا بہت ہی مشکل کام ہے، تاہم امید کرتا ہوں کہ جلد ہی اس حوالے سے امریکی کوششوں سے بہتری آئے گی ۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ  ہم دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے میں مصروف عمل ہیں۔

جو بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ اکیسویں صدی کی دوسری سہ ماہی میں دنیا کے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے ۔

امریکی سفیر دفترِ خارجہ میں طلب

امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کی جانب سے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا گیا تھا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی سفیر سے مراسلے کے ذریعے امریکی صدر کے بیان پر وضاحت کا بھی کہا گیا جبکہ امریکی سفیر کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا گیا تھا۔

Best Car Accident Lawyer