فلم و ٹی وی انڈسٹری کی صفِ اول اداکارہ ماہرہ خان نے کہا ہے کہ دبئی میں عورت پر بُری نظر ڈالنے والے کو بھی فوری جیل ہوجاتی ہے۔ حال ہی میں پاکستان کی معروف خاتون صحافی نے ملک میں بڑھتے جنسی ہراسانی کے واقعات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دبئی کے قانون کا تذکرہ کیا۔ خاتون صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا دبئی میں خواتین مغربی لباس میں نہیں گھومتیں؟ اور وہاں موجود کسی پاکستان مرد کی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ اُس خاتون کو گندی نظر سے دیکھے کیونکہ وہاں قانون پر فوری عملدرآمد ہوتا ہے۔‘ صحافی نے کہا کہ ’ہمارے یہاں 400 مردوں نے دن دہاڑے لڑکی کو جنسی ہراساں کیا، ویڈیو بنائی لیکن کسی نے نہیں روکا۔‘
خاتون صحافی کے اس بیان کو صفِ اول اداکارہ ماہرہ خان کی جانب سے خوب سراہا گیا اور اُن کی حمایت بھی کی گئی۔ ماہرہ خان کے ردّعمل پر ایک صارف نے جواباََ کہا کہ ’میڈم جی! دبئی، دبئی ہے اور پاکستان، پاکستان ہے۔‘
اداکارہ نے صارف کے جواب پر ردّعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’فرق صرف اتنا ہے کہ دبئی میں ایسی جُرم کرنے والے کو فوری جیل ہوگی لیکن یہاں نہیں۔‘ اُنہوں نے کہا کہ ’دبئی میں عورت کو میلی نظر سے دیکھنے کی کسی کی جرأت نہیں اور یہاں لوگ اپنی اصلیت پر اُتر آتے ہیں۔‘ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں یومِ آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کا خوفناک واقعہ 3 روز بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔ سیکڑوں نوجوانوں نے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور اس کے ساتھیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کپڑے پھاڑ دیے جبکہ پولیس واقعے سے بے خبر رہی۔ فوٹیجز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر پولیس نے 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔