پاکستان تحریک انصاف نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے تشکیل کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا ہے ، ایڈووکیٹ فیصل چوہدری کے توسط سے دائر کی گئی آئینی درخواست 6صفحات پر مشتمل ہے جس میں اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں کچھ آڈیو زسامنے آئی ہیں جس میں اس عدالت میں زیر سماعت کیس سے متعلق کچھ انکشافات کئے گئے ہیں ، ان آڈیو لیکس میں موجودہ وزیر اعظم اور اس کی کابینہ کے ارکان مسلم لیگ ن کے سینئر ارکان بشمول میاں محمد شہباز شریف ، رانا ثنااللہ خان، خواجہ محمد آصف ، احسن اقبال ، ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ کو درخواست گزار جماعت تحریک انصاف کو پارلیمانی سیاست سے غیر قانونی اور قابل اعتراض انداز میں باہر کرنے کے لئے ایک سنگین حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان رہنماؤں کی تمام بحث کرمنل اسٹریٹیجی اور سازش تحریک انصاف کے ارکان کی طرف سے 11 اپریل 2022 کو دیئے گئے استعفوں سے متعلق ہے۔ اس درخواست کے ساتھ ان رہنماؤں کی باتوں کا متن اور آڈیو ریکارڈ منسلک کیا گیا ہے اس متن اور دیگر مواد کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
پیراگراف نمبر 3
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ بات یہاں بتانا ضروری ہے کہ جس سازش کا ذکر یہاں کیا گیا ہے اس پر سازش پر عمل درآمد اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور سیکرٹری قومی اسمبلی کی ملی بھگت سے کیا جارہا ہے ، اس حوالے سے معاملےپر یہ عدالت پہلے ہی سماعت کررہی ہے ۔
پیراگراف نمبر 4 میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے 27 ستمبر 2022 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں اعتراف کیا ہے کہ یہ آڈیو لیکس اصلی ہیں ۔ ریکارڈ پر یہ بات لانا بھی اہم ہے کہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پہلے بھی آڈیو لیکس کی حقیقت کو تسلیم کرچکے ہیں ۔
پیر اگراف نمبر5 میں کہا گیا ہے کہ موجودہ عوامی عہدیداروں کے اعتراف کے بعداس عدالت سے درخواست ہے کہ ان آڈیو لیکس کو زیرالتوا سماعت کارروائی میں نئے حقائق سمجھا جائے ، عدالت سے درخواست ہے کہ ا ن انکشافات کا جوڈیشل نوٹس لیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
پیراگراف نمبر6میں کہا گیا ہے کہ موجدہ وزیر اعظم اور کابینہ ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی کی مددسے اپنے حلف ، آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تحریک انصاف کے 123 منتخب ارکان کے خلاف بدنیتی پر مبنی ایک سازش کی ہے جس کا مقصد ایک منظم انداز میں ان ارکان کو ڈی سیٹ کرنا تھا ایسا اقدام آئین کے آرٹیکل 64 اور متعلقہ رولز آف بزنس 2007 کی خلاف ورزی ہے اس لئے ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیئے۔
پیراگراف نمبر 7 میں کہا گیا ہے کہ آئین و قانون پر عملدرآمد وفاقی حکومت اور اسپیکر قومی اسمبلی کی ذمہ داری ہے ، بلا شبہ یہ واشگاف انداز میں واضح ہوچکا ہے کہ وزیراعظم ، وفاقی وزراء اور اسپیکر قومی اسمبلی آئین و قانون اور اپنے حلف کی پابندی کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں ۔
درخواست میں وزیراعظم پاکستان، وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت، اسپیکر قومی اسمبلی ، چیئر مین سینیٹ کے حلف کا متن بھی درخواست کا حصہ بنایا گیا ہے۔
وزیراعظم کا حلف
آرٹیکل 91(5)4
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
میں۔۔۔۔۔۔۔، صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ میں مسلمان میں ہوں اور وحدت و توحید قادر مطلق اللہ تبارک و تعالی ، کتب الہیہ، جن میں قرآن پاک خاتم الکتب ہے ، نبوت حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت خاتم النبیین جن کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا، روز قیامت اور قرآن پاک وسنت کی جملہ مقتضیات و تعلیمات پر ایمان رکھتا ہوں:
کہ میں خلوص نیت سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا
کہ ، بحیثیت وزیر اعظم پاکستان، میں اپنے فرائض و کارہائے منصبی ایمانداری ، اپنی انتہائی صلاحیت اور وفاداری کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور اور قانون کے مطابق اور ہمیشہ پاکستان کی خودمختاری ، سالمیت، استحکام یکجہتی اور خوشحالی کی خاطر انجام دوں گا۔
کہ میں اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کے لئے کوشاں رہوں گا جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔
کہ میں اپنے ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری کام یا اپنے سرکاری فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے دوں گا ۔
کہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو برقرار رکھوں گا ، اور اس کا تحفظ اور دفاع کروں گا۔
اور یہ کہ میں ، ہر حالت میں ، ہر قسم کے لوگوں کے ساتھ ، بلاخوف و رعایت اور با رغبت و عناد، قانون کے مطابق انصاف کروں گا ۔
اور یہ کہ میں کسی شخص کو بلا واسطہ یا بالواسطہ کسی ایسے معاملے کی نہ اطلاع، دوں گا نہ اسے ظاہر کروں گا جو بحیثیت وزیر اعظم پاکستان میرے سامنے غور کے لئے پیش کیا جائیگا یا میرے علم میں آئیگا بجز جب کہ بحثیت وزیر اعظم اپنے فرائض کی کماحقہ ، انجام دہی کے لئے ایسا کرناضروری ہو۔
اللہ تعالی میری مد داور رہنمائی فرمائے (آمین)
وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا حلف
آرٹیکل 92(2)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
میں۔۔۔۔۔۔۔، صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ میں خلوص نیت سے پاکستان کا حامی و وفادار رہوں گا۔
کہ بحیثیت وفاقی وزیر ( یا وزیر مملکت ) ، میں اپنے فرائض و کار ہائے منصبی ایمانداری، اپنی انتہائی صلاحیت اور وفاداری کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور اور قانون کے مطابق ، اور ہمیشہ پاکستان کی خود مختاری ، سالمیت ، استحکام، یکجہتی اور خوشحالی کی خاطر انجام دوں گا۔
کہ میں اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کے لئے کوشاں رہوں گا جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔
کہ میں اپنے ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری کام یا اپنے سرکاری فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے دوں گا ۔
کہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو برقرار رکھوں گا اور اس کا تحفظ و دفاع کروں گا۔
کہ میں ہر حالت میں ، ہرقسم کے لوگوں کے ساتھ ، بلاخوف و رعایت اور بلا رغبت وعناد، قانون کے مطابق انصاف کروں گا
اور یہ کہ میں کسی شخص کو بلا واسطہ یا بالواسطہ کسی ایسے معاملے کی نہ اطلاع دوں گا نہ ا سے ظاہر کروں گا جو بحیثیت وفاقی وزیر ( یاوزیر مملکت ) میرے سامنے غور کے لئے پیش کیا جائیگا یا میرے علم میں آئیگا ، بجز جب کہ بحیثیت وفاقی وزیر ( یا وزیر مملکت ) ، اپنے فرائض کی کما حقہ، انجام دہی کے لئے ایسا کرنا ضروری ہو یا جس کی وزیراعظم نے خاص طور پر اجازت دی ہو۔
اللہ تعالی میری مدد اور رہنمائی فرمائے(آمین )۔۔
اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کا حلف
آرٹیکل 53(2)اور62
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
میں ۔۔۔۔۔۔۔، صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ میں خلوص نیت سے پاکستان کا حامی دو فادار رہوں گا۔
کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ( یا سینیٹ کے چیئر مین ) کی حیثیت سے اور جب بھی مجھے بحیثیت صدر پاکستان کام کرنے کے لئے کہا جائے گا، میں اپنے فرائض و کارہائے منصبی ، ایمانداری، اپنی انتہائی صلاحیت اور وفاداری کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور اور قانون کے مطابق اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کی حیثیت سے اسمبلی کے قواعد کے مطابق ( یا سینیٹ کے چیئر مین کی حیثیت سے سینیٹ کے قواعد کے مطابق ) اور ہمیشہ پاکستان کی خودمختاری، سالمیت ، استحکام یکجہتی اور خوشحالی کی خاطر انجام دوں گا۔
کہ میں اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کے لئے کوشاں رہوں گا جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے کہ میں اپنے ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری کام یا اپنے سرکاری فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہونے دوں گا۔
کہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو برقرار رکھوں گا اور اس کا تحفظ اور دفاع کروں گا:
اور یہ کہ میں ہر حالت میں، ہرقسم کے لوگوں کے ساتھ ، بلاخوف و رعایت اور بلا رغبت وعناد، قانون کے مطابق انصاف کروں گا ۔اللہ تعالی میری مدد اور رہنمائی فرمائے (آمین )
پیراگراف نمبر 8 میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کی طرف سے کئے گئے اعتراف پر وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے خلاف سخت ایکشن کی ضرورت ہے کیونکہ انہوں نے بھونڈے انداز میں تحریک انصاف کے خلاف سازش کرکے آئین و قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کی ہے تمام جمہوری روایات کے برعکس اس سازش میں اسپیکر قومی اسمبلی بھی شامل ہیں۔
استدعا
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ موجودہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف ، ارکان کابینہ ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزراء احسن اقبال اور ایاز صاد ق ، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، سیکرٹری قومی اسمبلی سمیت دیگر تمام متعلقہ افراد سے انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے ۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جن شخصیات کے نام اس درخواست میں لکھے گئے ہیں ان کے خلاف سازش کرنے پر کرمنل کارروائی کیلئے کارروائی کا آغاز کیا جائے کیونکہ انہو ں نے آئین پاکستان کو سبوتاژ کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے ۔