حکومت سندھ سیلاب متاثرین کے گھروں کی ازسر نو تعمیر میں انکی مدد کریگی، وزیراطلاعات سندھ

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ سیلاب متاثرین کے گھروں کی ازسر نو تعمیر میں انکی مدد کرے گی۔

صوبائی وزیر شرجیل میمن نے سندھ میں سیلاب کی صورتحال سے متلعق بات کرتے ہوئے کہا کہ   کراچی کے 5 اضلاع میں قائم 32 ریلیف کیمپوں میں اب 16104 متاثرین موجود ہیں، ان متاثرین کو پکا ہوا کھانا، پینے کا صاف پانی، ادویات اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

‘سیلاب متاثرین کو انکے گھروں میں رہائش فراہم کرنا ترجیح ہے’

انہوں نے کہا کہ ضلع شرقی میں قائم 15 کیمپوں میں 8476 متاثرین سیلاب کو رکھا گیا ہے، ضلع غربی کے 6 کیمپوں میں 3812 متاثرین کو ٹھرایا گیا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ضلع کورنگی میں 1 کیمپ ہے جہاں 408 متاثرین کو رہائش فراہم کی گئی ہے جبکہ ضلع ملیر کے 9 ریلیف کیمپوں میں 3288 متاثرین موجود ہیں، اس کے علاوہ ضلع کیماڑی میں 1 ریلیف کیمپ ہے جہاں متاثرین سیلاب کی تعداد 120 ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ بارش اور سیلاب متاثرین کو ان کے گھروں میں رہائش فراہم کرنا ترجیح ہے، حکومت سندھ متاثرین کے گھروں کی ازسر نو تعمیر میں ان کی مدد کرے گی۔

سیلاب سے دماغی امراض بڑھنےکا خدشہ

مون سون کی شدید بارشوں نے ملک کی حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ سنگین سیلاب کو جنم دیا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور دیہات، کھڑی فصلیں اور مویشی بہہ گئے۔ لاکھوں گھر تباہ ہوچکے ہیں، جب کہ صحت عامہ کی بہت سی سہولتوں، پانی کے نظام اور اسکولوں کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے۔

سرکاری تخمینوں کے مطابق اب تک مجموعی نقصانات 30سے40  ارب ڈالرزکے درمیان ہیں۔ ان میں انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات اور تباہی کے علاوہ 4اعشاریہ5 ملین ایکڑ پر فصلوں کا نقصان اور 10 لاکھ مویشیوں کا نقصان شامل ہے۔

دریں اثنا، گوداموں میں اناج، اشیائے خوردونوش اور دوائیں نہیں ہیں۔خاندان کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں، نہ پینے کا صاف پانی، نہ خوراک اور نہ ذریعہ معاش میسر ہے۔ وہ سیلاب سے متعلقہ وسیع خطرات  سے دوچار ہیں، جن میں بیماریاں اور ممکنہ طور پر دماغی صحت کے مسائل بھی شامل ہیں، جن پر ابھی تک کسی نے توجہ نہیں دی ہے۔

 تقریباً 6لاکھ50ہزار حاملہ خواتین ہیں جن میں سے تقریباً 73ہزار کے یہاں ستمبر کے دوران پیدائش متوقع ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت کے شعبے سے ہے۔

اپنے قریبی عزیزوں، اپنی پناہ گاہوں اور تقریباً تمام سازوسامان کو کھونے کے صدمے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بیماریوں اور دیگر آفات سے مزید نقصانات کا خدشہ، آفت زدہ علاقوں میں متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔

سندھ میں سیلاب کو ایک ماہ ہونے کو ہے تاہم اب تک کئی متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار ہیں، کسی کو ٹینٹ ملا اور نہ کسی کو راشن، کوئی بچوں کے علاج کے لیے پریشان تو کوئی ہیضے اور ملیریا کے ہاتھوں پریشان ہے۔

 

Best Car Accident Lawyer