ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرنے کے لیے رواں ماہ 15 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
ایڈووکیٹ ندیم سرورو کی جانب سے ایک شہری کی دائرہ کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک استعمال کرنے والے 10 سے زائد افراد کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ویڈیو شیئرنگ ایپ سوشل میڈیا پر ریٹنگ اور شہرت کے لیے پورنوگرافی پھیلانے کا ذریعہ بن رہی ہے۔
درخواست میں حال ہی میں پیش آئے ایک واقعے کا ذکر بھی کیا گیا تھا، جس میں ایک لڑکی کو ٹک ٹاک پر بنے دوستوں کے ایک گروپ کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ٹک ٹاک جدید دور کا ایک بڑا فتنہ ہے اور مذکورہ ایپ پر پورنوگرافی، نامناسب مواد اور لوگوں کا مذاق اڑانے پر بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں بھی اس پر پابندی لگائی جاچکی ہے، اس لیے یہاں بھی اس پر پابندی عائد کی جائے۔
لاہور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف درخواست دائر ہونے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے چینی ایپ کو آخری وارننگ دیتے ہوئے فحش اور نامناسب مواد کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کیے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت بھی مذکورہ ایپ پر پابندی کی خواہاں ہیں، تاہم ایسی افواہوں پر زیادہ تر ٹک ٹاک اسٹار پریشان بھی دکھائی دے رہی ہیں۔
تاہم ٹک ٹاک سے شہرت حاصل کرنے والی اسٹار حریم شاہ دیگر اسٹارز کے برعکس ایپ پر پابندی لگانے کے حق میں ہیں۔
جی ہاں، ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ بھی حکومت کی جانب سے ایپ پر پابندی لگانے کے حق میں ہیں۔
حریم شاہ نے اعتراف کیا کہ مذکورہ ایپ پر کچھ نوجوان افراد نامناسب ویڈیوز بنا رہے ہیں، جس وجہ سے حکومت ایسا قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ حریم شاہ نے ٹک ٹاک کو حکومت کی جانب سے ممکنہ طور پر بند کیے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر حکومت نے نئی نسل کو تباہی سے بچانے کے لیے ایک فیصلہ کیا ہے تو اسے ہمیں تسلیم کرنا چاہیے اور حکومت کا اس فیصلے پر ساتھ دینا چاہیے۔
ٹک ٹاک اسٹار کے مطابق مذکورہ ایپ پر کچھ نوجوان ایسی خطرناک ویڈیوز بنا رہے ہیں جن کے دوران کی زندگی کا خاتمہ بھی ہو رہا ہے جب کہ دیگر فحش مواد بھی بن رہا ہے اور ایسے چند افراد کی وجہ سے پوری ایپلی کیشن کو خراب سمجھا جا رہا ہے۔ حریم شاہ نےتسلیم کیا کہ کچھ افراد کی ویڈیوز بے حیائی کو فروغ دے رہی ہیں اور ایسے مواد کی ممانعت ہونی چاہیے، کیوں کہ ان کی وجہ سے ہی پورے ٹک ٹاک کو خراب سمجھا جا رہا ہے۔
حریم شاہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک کو انہوں نے مقبولیت دی اور ان کی وجہ سے ہی مذکورہ ایپ گھر گھر پہنچیں، تاہم وہ اب وہ اس ایپ کو بند کرنے کی حکومتی فیصلے کی حمایت کریں گی۔ واضح رہے کہ حریم شاہ نے ٹک ٹاک ویڈیوز سے شہرت حاصل کی تھی، بعد ازاں وہ انسٹاگرام، فیس بک اور ٹوئٹر پر بھی مقبول ہوگئیں۔
ماضی میں حریم شاہ کئی نامور شخصیات کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیوز بنا کر شیئر کرچکی ہیں اور حال ہی میں وہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار کے ساتھ بھی دکھائی دی تھیں۔ فاروق ستار اور حریم شاہ کی تصاویر اور ویڈیوز کلپ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھیں۔
انہیں مقبولیت اس وقت ملی تھی جب کہ گزشتہ برس ان کی ایک ویڈیو پنجاب کے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے ہمراہ سامنے آئی۔
بعد ازاں حریم شاہ اور ان کی دوست صندل خٹک خبروں میں اس وقت سامنے آئیں جب معروف اینکر مبشر لقمان نے ان دونوں خواتین پر اپنے نجی جہاز میں بغیر اجازت بیٹھنے اور قیمتی سامان چوری کرنے کا الزام عائد کیا۔
اس کے بعد حریم شاہ کی دفتر خارجہ اور اعلیٰ سطح اجلاس کے لیے مختص کمرے میں بھی ویڈیوز سامنے آئیں، جس کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
جس کے بعد حریم شاہ نے ایک ویڈیو کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کی کرسی پر بیٹھنے پر معافی بھی مانگی تھی۔