جاپان کے وزیردفاع کونو اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے ٹیلی کانفرنس کے دوران کووڈ-19 اور دفاع سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلام آباد میں قائم جاپان کے سفارت خانے سے جاری بیان کےمطابق ‘ویڈیو کانفرنس کے دوران دونوں فریقین نے عالمی سطح پر پھیلنے والی کوروناوبا جیسے مسائل پر دفاعی حکام کی جانب سے ادا کیے گئے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا’۔
وزیردفاع کونو نے جاپان سیلف-ڈیفنس فورسز کی کروزشپ ڈائمنڈ پرنسز پر ہونے والی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جو ایئرپورٹ پر اقدامات کے لیے سرگرم ہے۔
جاپانی وزیر نے کہا کہ ایس ڈی ایف سینٹرل ہسپتال کیجانب سے دستاویزات کی بنیاد پر تجزیہ کیا جاتا ہے۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نےپاکستان میں کیے گئے حالیہ اقدامات کی وضاحت کی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے جاپان اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
جاپانی وزیر نے دونوں ممالک کے لیے دوطرفہ مضبوط دفاعی تعاون کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کے اثرات کو مدنظررکھتے ہوئے فری اینڈ اوپن انڈو-پیسفک اقدامات کو بحال کرنا اہم ہے۔
کووڈ-19 کے باعث پیدا ہونے والے حالات کےپیش نظر دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ آپس میں معلومات، آگاہی اور دفاعی حکام کی جانب سے کووڈ-19 پرقابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے حاصل نتائج کا تبادلہ کیا جائے گا۔
جاپانی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں خطرات سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا جائے گا اور دونوں ممالک کی دفاعی پالیسی پر کووڈ-19 کے پڑنے والے اثرات کو نمایاں کیا جائے گا۔
آرمی چیف اور جاپانی وزیر کی ویڈیو کانفرنس میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ دفاعی حکام کے درمیان رابطے کو برقرار رکھنے اور باہمی تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا۔
یاد رہے یکم اپریل کو پاکستان میں قائم جاپان کے سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ‘جاپان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار ڈالر اور 5 لاکھ 40 ہزار ڈالر انٹرنیشنل آرگنائزین فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ذریعے حکومت پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے’۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اس تعاون کا مقصد ‘پاکستان کے عوام کو نوول کورونا وائرس کے اثرات کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے’۔
جاپانی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ‘یہ تعاون پاکستان کی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا فوری کھوج لگانے اور اسی کے مطابق علاج میں مددگار ہوگا’۔
بعد ازاں 10 جون کو جاپان کی حکومت نے پاکستان کو زرعی زمینوں پر حملہ آور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے این جی اوز کے ذریعے کیڑے مار ادویات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔