توانائی کے شعبے میں اصلاحات تین ہفتوں میں مکمل کر لیں گے، عمر ایوب

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اختتامی مراحل میں ہیں اور یہ عمل تین ہفتوں میں مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1994، 2002 اور 2006 کے توانائی کے معاہدوں پر نظرثانی ہو چکی ہے اور آگے چل کر تین ہفتوں میں توانائی کے شعبے اصلاحات کا عمل مکمل کر لیں گے، ہمیں اس عمل میں دو سال کی محنت لگی ہے اور اب ہم اس کے اختتامی مراحل میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اصلاحات پیکج میں حکومت کے جو پیداوار کرنے والے ادارے ہیں وہ بھی اس ضمرے میں آئیں گے اور ان کے بھی ریٹ پر نظرثانی کی جا رہی ہے اور وہ بھی ایڈجسٹ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستان ٹیوب ویلز کا مسئلہ لے لیں، بلوچستان ٹیوب ویلز کا 44ارب سالانہ کا بجٹ ہے اور وہاں ریکوری نہیں ہوتی، یہ رقم ٹیوب ویلز کی مد میں چلی جاتی ہے اور ریکور نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس بلوچستان کا سالانہ ترقیاتی پروگرام 80ارب روپے کا ہے، تو اندازہ لگا لیں کہ آپ کا اتنا بڑا حصہ جو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، وہ ضائع ہو جاتا ہے، ہم بلوچستان حکومت اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا بھی لائحہ عمل طے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کی بدولت ہم گردشی قرضوں کے بہاؤ میں کمی لائیں گے اور یہ پہلے کسی حکومت نے نہیں کیا، انہوں نے کوشش تک نہیں کی اور اپوزیشن اس وقت اس لیے چلا رہی ہے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کی دکان کے دروازے بند ہو رہے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر جگہ پر پرفارمنس دکھا رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور صارفین تک بجلی کی ترسیل کے نظام کو اچھا اور مسابقت کا حامل بنانے کا فائدہ یہ ہو گا کہ ہماری صنعت کو فائدہ ہو گا کیونکہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ شعبہ توانائی سابقہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خراب ہوا اور ہمیں اسے ٹھیک کرنا ہے تاکہ ہماری انڈسٹری، زرعی شعبہ پھلے پھولے اور ہمارے چھعوٹے کاروبار سے تعلق رکھنے والے افراد بھی آگے بڑھیں اور جائز روزگار کما سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آئی پی پیز میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے بھی تسلیم کیا اور انہوں نے باہمی ہم آہنگی اور اشتراک سے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

توانائی کے وفاقی وزیر نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ سمیت بقیہ ریٹ جو حکومت نے منجمد کیے ہوئے تھے کیونکہ وزیر اعظم نہیں چاہتے تھے کہ عوام پر بوجھ پڑے، اس کی وجہ یہ تھی کہ سابقہ حکومتوں نے پاکستان کا فیول مکس بالکل خراب کردیا تھا اور 70فیصد توانائی کا انحصار برآمد شدہ ایندھن پر تھا لیکن اب ہم نے متبادل تجدید شدہ توانائی کی بات کی جس سے 2030 تک 70فیصد مقامی توانائی پر انحصار ہو گا اور قیمتوں میں بھی استحکام آ جائے گا۔

عمر ایوب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں ہماری پوری توجہ توانائی کے شعبے کو بہتر بنانے پر ہے تاکہ دنیا کے ساتھ ہماری صنعت اور زرعی شعبہ مقابلہ کر سکے۔