ساہیوال میں تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور حکومت مل کر پارلیمنٹ چلاتے ہیں، انہوں نے پہلے دن سے پارلیمنٹ کو این آر او مانگنے کیلئے استعمال کیا، پارلیمنٹ کے اندر عوامی مفاد کی جو بحث ہونا چاہیئے تھی وہ نہیں ہو سکی، اپوزیشن کے نامور ڈاکوؤں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہئیے، اپوزیشن اگر میری تعریف کرے تو میں اپنی توہین سمجھوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیل ہی ہونا تھا، سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے، یہ سب پارٹی کو اکٹھا رکھنے کیلئے حکومت جانے کی تاریخیں دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کرپٹ آدمی ہیں اور ان کو مولانا کہنا علماء کی توہین ہے، فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے ارب پتی بنے، وہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کہ فارن فنڈنگ میں ہمیں پھنسانے والے اب خود پھنس چکے ہیں، سب کو پتا ہے کہ اسامہ بن لادن نے کس کو پیسے دئیے تھے، اکاونٹس کی اسکروٹنی ہوئی تو تحریک انصاف کے اکاونٹس شفاف نکلیں گے، ہم نے الیکشن کمیشن میں 40 ہزار اکاونٹس کا ڈیٹا دیا ہے، چیلنج کرتا ہوں یہ جماعتیں ایک ہزار اکاونٹس کی تفصیلات بھی نہیں دے سکتیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی پشت پناہی کے بغیر سرکاری زمینوں پر قبضہ نہیں ہو سکتا، مریم نواز نے غیر قانونی کھوکھر پیلس پر کھڑے ہو کر قبضہ مافیا سے اظہار یکجہتی کیا، کھوکھر برادران نے 130 کروڑ کی سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا، خود کو مستقبل کا لیڈر کہنے والی مریم نواز قبضہ مافیا کی حمایت کر رہی ہیں، ان کے دور میں ہر سیاسی رہنماء نے سرکاری زمینوں پر قبضے کئے، جب ملک کا ایک وزیراعظم قبضہ گروپس کی پشت پناہی کرے تو باقی کسی کو کون روکے گا، بڑے بڑے ڈاکووں اور قبضہ مافیا کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جس فورم پر اپوزیشن کے خلاف فیصلہ آئے وہ اس کو نہیں مانتے، نیب ان کی کرپشن پکڑ رہی ہے یہ نیب کو بھی نہیں مانتے، ماضی میں یہ ججز سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے رہے، (ن) لیگ نے مرضی کا فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔
عمران خان نے لاہور میں قبضے کی زمین پر تعمیر کردہ کھوکر پیلس گرانے پر عثمان بزدار کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنا اور قبضہ گروپ کے محل گرانا یہ ہوتی ہے تبدیلی، لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کی پشت پر نواز شریف اور اس کی حکومت کھڑی تھی، میں نے وہ محل گرتے دیکھا، لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کہاں ہے تو یہ ہوتی ہے تبدیلی۔
بعد ازاں ساہیوال میں ہی لنگر خانے کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں یہ پی ٹی آئی کو پھنساتے ہوئے خودپھنس گئے ہیں، تمام پارٹیوں کی فنڈنگ سے متعلق تحقیقات سے پتہ چل جائے گا کہ پیسہ کہاں سے آتاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان بتائیں انہوں نے اربوں کی جائیدادیں کہاں سے بنائی ہیں، مولانا کہتے ہیں نیب کون ہوتی ہے مجھے بلانے والی، کیا یہ قانون سے بالاتر ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بھی سینیٹ الیکشن میں پیشکش کی گئی تھی، یہ کس قسم کی جمہوریت ہے جس میں پیسے لے کر ووٹ بیچے جائیں، عوام حکومت کی کرپشن کے خلاف نکلتی ہے نہ کہ تحفظ کیلئے، عوام کو بے وقوف سمجھنے والے خود بےوقوف ہوتے ہیں جب کہ یہ پارٹی کو اکٹھا کرنے کے لئے کہتے ہیں حکومت آج یا کل جارہی ہے، پی ڈی ایم مجھے بیلک میل کرنے کی کوشش کررہی تھی لیکن ناکام ہوئی۔