بھارتی ہندوتوا سوچ سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندتوا سوچ اور جارحانہ پالیسیوں کے باعث پورے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں اور وہ افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صدارت میں وزارت خارجہ میں خطے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، اعلیٰ عسکری حکام اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے اور انہیں مزید اجاگر کرنے کے لیے مختلف تجاویز کو زیر غور لایا گیا جبکہ افغان امن عمل سمیت علاقائی سلامتی کے مختلف امور پر مشاورت کی گئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی ہندتوا سوچ اور جارحانہ پالیسیوں کے باعث پورے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں، جبکہ وہ افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اپنی داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزیوں کے ذریعے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کشی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی و علاقائی فورم پر اٹھا رہا ہے اور بھارت سرکار کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لا رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نہتے کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کے لیے عالمی برادری کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وہاں کشمیریوں کے خلاف ظلم میں اضافہ ہوا ہے اور آئے روز نہتے کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں قتل کیے جارہے ہیں۔