معروف بھارتی گلوکارہ انورادھا نے رمضان المبارک کے مہینے میں بھارت میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال خاص طور پر اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔
گلوکارہ انورادھا نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران لاؤڈ اسپیکر پر اذان دئیے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر میں سفر کرتے ہوئے نوٹس کیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر پابندی ہے اور وہ بھارت میں بھی ایسا ہی چاہتی ہیں۔
گلوکارہ کا کہنا تھا کہ میں نے دنیا بھر میں بہت سی جگہوں کا دورہ کیا ہے اور میں نے سوائے بھارت میں کہیں اور ایسا نہیں دیکھا۔ میں کسی مذہب کے خلاف نہیں ہوں لیکن یہاں پر زبردستی اس کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ یہ لوگ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دیتے ہیں۔ دوسری کمیونٹیز سوال کرتی ہیں کہ اگر وہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرسکتے ہیں تو دوسرے ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ انہوں نے کہا کہ بہت سے مشرق وسطی کے ممالک نے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
گلوکارہ نے مزید کہا کہ اگر لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی نہیں لگائی گئی تو لوگ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسا بجانا شروع کردیں گے۔ اس سے بدامنی پیدا ہوگی جو کہ اچھی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گلوکارہ انورادھا واحد شخصیت نہیں ہیں جنہوں نے انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم مخالف بیان دیتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے بلکہ اس سے قبل گلوکار سونو نگم اور جاوید اختر بھی لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
سونو نگم کے 2017 میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کے بیان نے بھارت میں بہت ہنگامہ مچایا تھا۔ سونو نگم کے اذان پر پابندی کے مطالبے سے نہ صرف بھارت میں رہنے والے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو ٹھیس پہنچی تھی۔