اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ کالر کرائم اور اسٹریٹ کرائم میں فرق ہوتا ہے، وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، کئی بار شواہد بیرون ملک سے بھی حاصل کرنا ہوتے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ فالودہ، چھابڑی، پاپڑ والا کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، احتساب عدالتوں میں شواہد کی بنیاد پر ریفرنس دائر کیے ہیں، شوگر، گندم اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
چیئرمین نیب نے کہا مضاربہ کیس میں معصوم لوگوں کو لوٹاگیا، لوگوں کو بھاری منافع کی لالچ دے کر عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی گئی، مضاربہ کیس میں مفتی احسان اور ساتھیوں کو 10 سال کی سزا اور 10 ارب کا جرمانہ ہوا۔
انہوں نے کہاکہ اربوں روپے کے میگا کرپشن کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے درخواستیں احتساب عدالتوں میں دائر کی جائیں گی۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ اور لوٹی گئی رقوم کی قومی خزانے میں واپسی اولین ترجیح ہے۔