بول نیوز – بول نیوز عمران خان کی ضمانت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت اعتراضات کے ساتھ آج ہی سماعت کے لیے مقررکردی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے۔ رجسٹرارآفس نے بائیو میٹرک نہ کرانے سمیت تین اعتراضات عائد کیے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ گزشتہ روزعمران خان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وکیل بابراعوان اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائرکی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکلا نے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ عمران خان حکمراں پی ڈی ایم کا ٹارگٹ ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی شکایت درج کی ہے۔

عمران خان کی جانب سے درخواست مین مؤقف اپنایا گیا کہ حکومت عمران خان کی گرفتاری کے لیے جھوٹے الزامات کے تحت تمام حدیں عبورکرچکی ہے۔ عمران خان کے خلاف کوئی شواہد ریکارڈ پر موجود نہیں۔

وکلا تحریک انصاف نے مؤقف اپنا کہ عمران خان کے خلاف درخواست میں سیاسی عزائم کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ عمران خان شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔ استدعا ہے کہ عدالت عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے تین اعتراض عائد کیے۔

ذرائع رجسٹرارآفس کے مطاباق عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا، انسداد دہشت گردی عدالت میں جانے کی بجائے ہائی کورٹ کیسے آ گئے؟ دہشت گردی کے مقدمہ کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔

عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پرفیصلہ محفوظ

دوسرے ایک مقدمے میں شہری کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کے لیے دائردرخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی جبکہ اسلام آباد کے شہری محمد ساجد کی جانب سے وکیل نے دلائل دیے۔

عدالت نے کہا کہ آپ کہہ رہے انہوں نے الیکشن کمیشن سے معلومات چھپائیں وہ کون سی معلومات ہیں؟

وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ عمران خان نے بیٹی ٹائیریان کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔

عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

شہری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان پہلے ٹائیریان سے متعلق تردید کرتے تھے۔ عمران خان اب ٹائیریان سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیتے۔ عمران خان جانتے ہیں ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

درخواست میں یہ بھی مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان پبلک آفس یا پارٹی سربراہ کا عہدہ نہیں رکھ سکتے۔ عمران خان سے پوچھا جائے ان پر آرٹیکل 62ون ایف کا اطلاق کیوں نہ ہو؟

Best Car Accident Lawyer