بلال سعید اور صبا قمر کی عدالت میں حاضری سے استثنی کی درخواست منظور

سیشن کورٹ نے مسجد وزیر خان میں گانے کی فلمبندی کے مقدمے میں نامزد ادکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے ادکارہ صبا قمر اور بلال سعید کی درخواست پر سماعت کی۔ دونوں کے خلاف مسجد وزیر خان میں شوٹنگ کرنے پر تھانہ اکبری گیٹ پولیس نے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دونوں ملزمان سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے۔ ملزمان کے وکلا نے عدالت کے روبرو حاضری سے معافی کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ دونوں اسٹارز کی جان کو خطرہ لاحق ہے لہٰذا عدالت حاضری معافی کی درخواست منظور کرنے کا حکم دے۔ اس موقع پر مدعی کے وکیل نے اعتراض کیا کہ ملزمان کا عبوری درخواست میں عدالت میں موجود ہونا ضروری ہوتا ہے اور عدالت حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں کی درخواست ضمانتیں بھی خارج کر دے۔

عدالت نے کاروائی کرتے ہوئے صبا قمر اور بلال سعید کے حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور دونوں کی عبوری درخواست ضمانتوں میں 3 ستمبر تک توسیع کردی۔ دونوں اسٹارز کے خلاف مسجد وزیر خان میں گانے کی شوٹنگ کرنے پر تھانہ اکبری گیٹ پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔ دونوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ مسجد میں گانے کی شوٹنگ نہیں کی، مسجد کے تقدس کا خیال ہے اور عدالت عبوری درخواست ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔ عدالت تین ستمبر کو دونوں کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گی۔ سیشن عدالت نے صبا قمر اور بلال سعید کو 3 ستمبر کو طلب کر لیا اور پولیس کو 3ستمبر تک بلال سعید اور صبا قمر کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ خیال رہے کہ بلال سعید اور صبا قمر کا گانا ’قبول‘ 12 اگست کو ریلیز ہوا، جس میں لاہور کی تاریخی مسجد وزیر خان میں فلمائے گئے مناظر شامل نہیں کیے گئے۔

اس سے قبل گانے کا ایک مختصر ٹیزر جاری کیا گیا تھا، جس میں دونوں کو مسجد وزیر خان میں نکاح کی رسم ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ تاہم ٹیزر کی ایک مختصر ویڈیو کلپ کو سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلال سعید اور صبا قمر پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مسجد میں رقص کیا اور پس منظر میں موسیقی چلائی۔ ایسے الزامات کے بعد لاہور کے سیشن کورٹ میں بھی دونوں کے خلاف ایکشن لینے کے لیے درخوست دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد دونوں پر مقدمہ دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ عوام کی شدید تنقید کے بعد دونوں نے مسجد میں فوٹوشوٹ کروانے پر معافی مانگتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ انہوں نے مسجد وزیر علی خان میں رقص نہیں کیا اور نہ ہی مسجد میں شوٹ کیے گئے مناظر کے دوران پس منظر میں موسیقی چلائی گئی۔ ساتھ ہی دونوں نے مسجد میں شوٹ کیے گئے مناظر کو گانے سے نکالنے کا اعلان بھی کیا تھا اور بعد ازاں جاری کیے گئے گانے میں مسجد میں شوٹ کیا گیا کوئی بھی منظر شامل نہیں کیا گیا تھا۔