مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزیرا عظم عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس میں ‘مجرم’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ گزشتہ 6 سال سے الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے اور فیصلہ صرف اس لیے نہیں ہو پا رہا کہ کٹہرے میں کھڑے شخص کا نام نواز شریف نہیں بلکہ عمران خان ہے اور مقدمے میں ملوث جماعت کا نام مسلم لیگ (ن) نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ہے۔
لندن سے ٹوئٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے اپنے خلاف قانونی امور سے متعلق کہا کہ مجھے نکالنے کے لیے تیز رفتاری سے کارروائی کی گئی، سپریم کورٹ کے ججز نے واٹس ایپ کے ذریعے ایک جے آئی ٹی قائم کی جس میں ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے لوگ بھی شامل تھے اور 60 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر پاناما کیس میں تیزی سے میرے خلاف فیصلہ آیا اور بیٹے کی کمپنی کے اقامے کی بنیاد پر ایک وزیر اعظم کو برطرف کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سادے سے مقدمے کی 70 سماعتیں ہوچکی ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اپنے سینے پر صادق و امین کا تمغہ سجائے یہ کہتے ہوا تھکتا نہیں تھا کہ انصاف کا عمل مجھ سے شروع کیا جائے لیکن اب وہ اپنے اقتدار اور سرپرستوں کی حمایت سے انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 30 مرتبہ ملتوی ہوئی، 8 مرتبہ وکیل بدلے، الیکشن کمیشن کے 20 آرڈز کو پھینک دیا، جن میں جمع کی گئی رقوم بتانے کا کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کو ٹالنے کے لیے اعلیٰ عدالتوں میں 6 مختلف دراستیں دائر کیں تاکہ کیس سماعت نہ ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2018 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی قائم کردی، ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے، معلوم نہیں کہ آج ڈھائی سال بعد بھی رپورٹ سامنے کیوں نہیں آئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اکتوبر 2019 میں ایک آرڈر پر لکھا کہ یہ مقدمہ تاریخ میں قانونی عمل کی بدترین مثال ہے لیکن کسی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے حال ہی میں تسلیم کیا کہ فارن فنڈنگ میں خرابیاں ہوئی ہیں اور حسب عادت اس کی ذمہ داری اپنے ایجنڈوں پر ڈال دی۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ ایجنڈ راہ چلتے نہیں بلکہ برطانیہ میں باقاعدہ پی ٹی آئی کے نام سے رجسٹرڈ دو کمپنیاں ہیں جو عمران خان کی وجہ سے وجود میں آئیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے پی ٹی آئی کے 23 اکاؤنٹس کی معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کیں، عمران خان نے 15 اکاونٹس کو چھپایا اور الیکشن کمیشن کو دی گئی رپورٹ میں بتایا نہیں جو قانون کے منافی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ عمران خان نے کل رقم بتائی اور نہ ہی ذرائع بتائے، اور رسیدیں بھی نہیں دیں کیونکہ اس میں شفایت کا وجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم جاننا چاہتی ہے کہ کتنا پیسہ جمع ہوا اور کہاں گیا؟ اگر کرپشن نہیں ہوئی تو چھپایا کیوں گیا؟۔
نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ کیا مشکوک اور غیر شفاف اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کے زمرے میں نہیں آتے؟۔
سابق وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے کہا کہ وہ فنڈنگ سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں کیوں خوفزدہ ہے اور قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھا جارہا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران خان مجرم ہے، فرار حاصل کرنے کے لیے اپنے جرم کو ایجنڈوں کے سر ڈال رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کیوں نہیں کررہا، جبکہ ٹھوس شواہد موجود ہیں، یہ انصاف کی رسوائی اور پامالی کی شرمناک کہانی ہے۔ ۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بددیانتی اور کرپشن کی اس واردات کو تحفظ دیا جارہا ہے، قوم اس پر بھرپور احتجاج کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی کوتاہی اور بجا تاخیر کے خلاف احتجاج ہےاور یہ احتجاج ان کے خلاف بھی جنہوں نے بددیانت اور نااہل شخص کو ملک پر مسلط کرنے کے بعد اس کی چوری اور لوٹ مار کی پردہ پوشی بھی اپنی ذمہ داری بنا لی۔
سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ 19 جنوری کو الیکنش کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اس لیے آپ سب سے درخواست ہے کہ پی ڈی ایم کی آواز بن کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں اور پاکستان کو ناانصافیوں سے آزاد کروائیں۔