ایوی ایشن ڈویژن نے مشکوک لائسنسز والے مزید 68 پائلٹس کو معطل کردیا

ایوی ایشن ڈویژن نے پائلٹس کے لائسنسز کی جانچ اور تصدیق کے دوران مزید 68 پائلٹس کے لائسنسز معطل کردیے جس کے بعد معطل کیے جانے والے پائلٹس کی مجموعی تعداد 161 ہوگئی۔

مشکوک لائسنسز کے حامل 262 پائلٹس میں 28 کے لائسنسز پہلے ہی منسوخ کردیے گئے تھے جبکہ اب تک 161 پائلٹس کے منسوخ کردیے گئے۔

دیگر 73 پائلٹس سے متعلق فیصلہ آئندہ 2 روز میں کیا جائے جبکہ ایوی ڈویژن نے کہا ہے کہ وہ تمام اقدامات/ فیصلے ‘ ڈبل چیک’ کے بعد کررہے ہیں۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کی جانب سے قومی اسمبلی میں 262 پاکستانی پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے اعلان کےبعد آج (بروز منگل) حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں فضائی مسافروں کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی۔

تاہم حال ہی میں وزیر ہوابازی کے بیان کے برعکس سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے کہا تھا کہ اس کے جاری کردہ تمام کمرشل/ایئرلائنز ٹرانسپورٹ پائلٹس لائسنسز درست اور حقیقی ہیں۔

سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل حسن ناصر جامی نے 13 جولائی کو عمان کے اعلیٰ عہدیدار کو ارسال کردہ خط میں لکھا تھا کہ ’یہ بات واضح کرنا اہم ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جاری کردہ سی پی ایل /اے ٹی پی ایل پائلٹ لائسنسز حقیقی اور درست ہیں‘۔

اس حوالے سے ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ بیرون ملک یا بین الاقوامی روٹس پر طیارہ اڑانے والے تمام پاکستانی پائلٹس کو کلیئر کردیا گیا ہے اور وہ تجربہ کار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح عوام کا تحفظ ہے اور ہم اس پر کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کی ہدایات کے عین مطابق حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لائسنسز کی جانچ اور تصدیق کا پورا عمل ڈبل چیک اور منظم کارروائی کے بعد کیا جارہا ہے اور وزیر ہوابازی غلام سرور خان بذات خود اس کی نگرانی کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ قبل ازیں 28 پائلٹس کے لائسنسز معطل کیے گئے تھے جن میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ساتھ کام کرنے والے 7 پائلٹس بھی شامل تھے۔

ایوی ایشن ڈویژن کے عہدیدار نے کہا کہ پی آئی اے کے عملے کے ان 7 افراد میں ایک خاتون بھی شامل تھیں جن کا لائسنس منسوخ کیا گیا، جب وہ انکوائری ٹیم کے سامنے پیش ہوئیں تو وہ اپنے امتحان کا جواز پیش نہیں کرسکی تھیں۔