این آر او (ٹو) ملنے کے فوری بعد نواز شریف نے میڈیا میں انٹری مار دی، عثمان ڈار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ این آر او (ٹو) ملنے کے فوری بعد نواز شریف نے میڈیا میں انٹری مار دی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پت اپنے ایک پیغام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ امید کر رہا تھا جن فلیٹس میں بیٹھ کر نواز شریف میڈیا ٹاک کر رہے ہیں ان فلیٹس کی خریداری کی رسیدیں آج قوم کے سامنے پیش کر دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب قوم آپ سے صرف ان فلیٹس کی رسیدوں کا مطالبہ کرتی ہے۔

واضح رہے کہ کچھ دیر قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا تھا کہ میرے دور میں عوام خوش اور مطمئن تھے لیکن مجھ سے انتقام لینے کے لیے پاکستان کا بھٹہ بٹھا دیا گیا ہے اور عمران خان کے دور میں ہر چیز مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کرتے پاکستان کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا، ہمارے دور میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عوام کی دسترس میں تھیں، ہمارے دور میں بننے والی موٹر ویز اور خوشحالی پر بھی اعتراض کیا گیا، انسداد دہشت گردی کے لیے ہماری کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا، ہم نے ملک کو ایٹمی طاقت بنا کر اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا۔

قائد مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آتے ہی ملک کی معیشت تباہ و برباد کر دی، ایبسولیوٹلی ناٹ کا لفظ استعمال کرنے والے کو بتانا چاہتا ہوں کہ اصل ایبسولیوٹلی ناٹ تو ہم نے کہا تھا۔

نوازشریف نے انکشاف کیا کہ مجھے پلیٹ میں رکھ کر 5 ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی تھی لیکن ہم نے کہا ایبسولوٹلی ناٹ کہا اور بتایا کہ پاکستان کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ میری اہلیہ کی بیماری کا مذاق اڑا رہے تھے، جب میری اہلیہ اور مریم کی والدہ بستر مرگ پر تھیں تو ہمارے ساتھ ظلم کیا گیا، اللہ کا شکر ہے کہ آج مریم میرے ساتھ بیٹھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان کی منتیں کیں کہ میری بات کرا دیں میری بیوی بیمار ہے لیکن بیمار اہلیہ سے میری بات نہیں کرائی گئی، 3 گھنٹے بعد میرے پاس آتے ہیں کہ جی ہمیں بڑا دکھ ہے کہ آپ کی بیگم فوت ہوگئیں، آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ میرے اوپر کیا گزری ہوگی، کیا ان لوگوں کے سینے میں دل نہیں ہے، ان سب تکالیف کے باوجود پاکستان جانے کا فیصلہ کیا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ  مریم نواز نے ثابت کر دیا کہ مقدمہ جھوٹا تھا اور سزا غلط تھی، جھوٹے مقدمات میں ہمیں کیوں جیل جانا پڑا؟ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میرا حق ہے کہ میں یہ سوال پوچھوں۔

نواز شریف نے والدہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ مجھ سے خصوصی پیار کرتی تھیں، پنڈی جیل میں ہفتے میں ایک مرتبہ آ کر ملتیں تو کہتیں میں نے تمہارے بغیر واپس نہیں جانا لیکن ان کو تسلی دیتا کہ ایسا نہیں ہو سکتا تو کہتیں پھر مجھے بھی ادھر ہی رکھ لو۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو ہمیشہ گلا رہا کہ آپ سے امی زیادہ پیار کرتی ہیں، جب والدہ نے جان دی تو میرے ہاتھوں میں تھیں، میں سرہانے بیٹھا ہوا تھا۔

Best Car Accident Lawyer