ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے غیر ملکی تاجروں کی جانب سے گیس کی قلت کے دوران فراہمی میں کوتاہی کی وجہ سے مجموعی صورتحال اور طویل بنیادوں پر صنعتوں کی بڑی تعداد کو گیس فراہمی معطل کرنے کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی آج ملاقات کرے گی۔

ان رپورٹس کے بعد کہ سرکاری ملکیت کے 2 غیر ملکی سپلائیرز نے فروری میں فراہمی کے لیے وعدے کے مطابق 2 بحری جہاز فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے، پاکستانی حکام نے اعلیٰ ترین سفارتی کوششوں کے ذریعے کم از کم ایک جہاز کو محفوظ بنایا ہے۔

تاہم حکومت نے تصدیق کی ہے کہ فروری کے دوسرے حصے میں آنے والا بحری جہاز اب مزید دستیاب نہیں کیوں کہ اس کا کامیاب بولی دہندہ (متحدہ عرب امارات کے ای این او سی) ادائیگی میں ناکام ہوگیا ہے۔

پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل آئی) کے جاری کردہ بیان کے مطابق ‘فروری کے آخری ہفتے میں دوسرا اسپاٹ کارگو سب سے کم بولی دینے والے بی بی آر اے رولز کو دیا گیا تھا جس نے بولی کے مطابق اس کی فراہمی کی نااہلی کے بارے میں آگاہ کیا ہے’۔

خیال رہے کہ اسپاٹ مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت تقریباً خام کے برابر جا پہنچی ہے جو اس قیمت کی بھی دگنی ہے جس پر ای این او سی نے پاکستان کو سب سے کم بولی کے ذریعے ایل این جی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، متحدہ عرب امارات کی سرکاری کمپنی بھی اپنی بولی کے بانڈز کو ترک کر چکی ہے جس سے اعلیٰ حکام مجبور ہو کر رہ گئے ہیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ آذر بائیجان کی سرکاری تیل کمپنی کی ذیلی کمپنی ایس او سی اے آر ٹریڈنگ کو بھی فروری کے دوسرے ہفتے میں ایل این جی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن اسٹریٹیجک دوستانہ تعلقات نے اس فراہمی کو ختم ہونے سے روک دیا۔