شیری رحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو سیاسی محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو تاریخ کے تباہ کن سیلاب کا سامنا ہے، تین کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، دو کروڑ سے زائد افراد کو ضروریات زندگی کی ضرورت ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ بلوچستان میں پانی خشک ہونے کے باوجود مشکلات برقرار ہیں، ایک تہائی پاکستان زیر آب ہے جس کے باعث لوگوں کو مشکلات اور بدحالی کا سامنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نقصانات کا تخمینہ 40 ارب ڈالر ہے حالانکہ نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہیں، 13 ہزار کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیں، سینکڑوں پل تباہ ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ سندھ کا بڑا حصہ زیر آب ہے، سیلابی پانی کے باعث ملیریا، ڈینگی سمیت پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں سیلاب کے باعث خوفناک مناظر دیکھنے کو ملے ہیں، لوگوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے جبکہ سب کو اس معاملے پر اجتماعیت اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے باعث توانائی اور خوراک کا عالمی سطح پر بحران ہے، پاکستان کو ایسی صورتحال میں تشویشناک حالات کا سامنا ہے۔
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کو سیاسی محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہیے، ہمیں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متاثرین کی مدد کرنا ہوگی۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے مزید کہا کہ یہ لوگوں کی لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیےجبکہ ان کو جلسوں کے لئے لوگ نہیں مل رہے، یہ لوگوں سے لانگ مارچ کے لئے حلف لے رہے ہیں۔