اپوزیشن کو این آر او طرز کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ قومی احتساب آرڈیننس میں اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم قبول کر کے انہیں کسی قسم کا این آر او (قومی مفاہمتی آرڈیننس) نہیں دیں گے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں پی ٹی آئی پارلیمینٹرین کے لیے ظہرانے کی میزبانی کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے اگر اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز کی مخالفت کرتی تو ہم ان کی منظوری کے لیے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا سکتے تھے۔

اس سلسلے میں ایک پی ٹی آئی کے رکن نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایف اے ٹی ایف بلز کی حمایت کرنے کے لیے اپوزیشن کی ’بارگیننگ‘ اور ’استحصال‘ پر سخت تنقید کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی 38 دفعات میں سے 34 کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تا کہ نیب میں جاری کیسز بند ہوسکیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’وہ (اپوزیشن رہنما) دعویٰ کررہے تھے انہوں نے پی ٹی آئی حکومت سے کبھی این آر او نہیں مانگا لیکن ان کی تجویز کردہ ترامیم ان کے این آر او مانگنے کا ثبوت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بلز کو احتساب آرڈیننس کی 34 دفعات ختم کرنے کے لئے ’پلی بارگین‘ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی، اپوزیشن رہنماؤں کی تمام سیاست ’مجرمانہ‘ ڈیزائن اور ان کے مفادات کے گرد گھومتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ایف اے ٹی ایف سے متعلق ترامیم ملک کے سنہری مستقبل کے لیے اہم تھیں، ’ہم صرف ماضی کی غلطیاں سدھار رہے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی مفاد میں کوئی بھی قانون سازی کی جائے اپوزیشن کو اس کی حمایت کرنی چاہیئے، ’اگر اپوزیشن قومی مفاد پر اپنے مفاد کو ترجیح دے گی تو اس کی حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی‘۔

تعمیراتی شعبے کے ایک اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا کہ آئندہ 3 سے 4 ماہ میں 13 تعمیراتی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی۔

وزیراعظم نے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاﺅسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے 13 نمائندگان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

دفتر وزیراعظم سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ’ اجلاس میں موجود آباد کے 13 نمائندگان کی جانب سے آئندہ تین سے چار ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی جس کے نتیجہ میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کی معاشی سرگرمیاں پیدا ہوگی‘۔

13 کمپنیوں کے ان منصوبوں میں ایک لاکھ کے قریب رہائشی یونٹس کی تعمیر بھی شامل ہے۔

وزیراعظم نے آباد کی جانب سے تعمیراتی شعبہ میں دی جانے والی مراعات کا بھرپور فائدہ اٹھانے اور اربوں روپے کی معاشی سرگرمیاں شروع کرنے کی یقین دہانی پر اظہار اطمینان کیا۔

اجلاس میں تعمیراتی شعبے میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی سرگرمیوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

آباد کے نمائندوں نے تعمیرات کے شعبے میں حکومت کی جانب سے تاریخی مراعات اور آسانیاں فراہم کرنے پر وزیرِاعظم کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ نجی بینکوں کی جانب سے تعمیراتی سرگرمیوں کے لیے بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔