پینٹاگون کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکی فوج کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت اور زمینی رسائی دے دی تاکہ وہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو یقینی بنا سکے۔
ہند ۔ بحر الکاہل امور کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے دفاع ڈیوڈ ایف ہیلوے نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو گزشتہ ہفتے بتایا کہ امریکا، پاکستان سے اپنی بات چیت جاری رکھے گا کیونکہ اس کا افغانستان میں امن کی بحالی میں کلیدی کردار ہے۔
پینٹاگون کے عہدیدار نے یہ بات مغربی ورجینیا سے ڈیموکریٹ سینیٹر جو مانچِن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی جنہوں نے ان سے سوال کیا تھا کہ ‘پاکستان کے بارے میں بالخصوص اس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے متعلق اپنے اندازوں اور جو کردار آپ ان سے ہمارے مستقبل میں ادا کرنے کی توقع رکھتے ہیں اس کا خاکہ پیش کریں’۔
ڈیوڈ ایف ہیلوے نے جواب میں کہا کہ ‘پاکستان نے افغانستان میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس نے افغان امن عمل کی حمایت کی، افغانستان میں ہماری فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت اور زمینی رسائی دی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان کے مستقبل کی حمایت اور کردار ادا کرنے اور افغانستان میں امن کے لیے ہم پاکستان سے اپنی بات چیت جاری رکھیں گے’۔
واشنگٹن میں موجود سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان نے امریکا کو افغانستان میں اس کی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ اس کی فضائی حدود استعمال کرنے اور زمینی رسائی دی ہے اور وہ یہ سلسلہ جاری رکھے گا۔
قبل ازیں سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں شمالی ڈکوٹا سے ریپبلکن سینیٹر کیون کریمر نے پینٹاگون کے عہدیدار سے سوال کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو واپسی سے روکنے کے لیے امریکا کو خطے میں کس قسم کی انسانی اور غیر انسانی صلاحیتوں کی ضرورت ہوگی۔
ڈیوڈ ایف ہیلوے نے جواب میں کہا کہ ‘وہ چیزیں جو افغانستان میں ہمارے پاس نہیں ہیں جیسا کہ فضائی حدود کے استعمال کی اجازت’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایسے دیگر اثاثے بھی ہیں جو خطے میں موجود نہیں ہیں اور امریکا کے پاس انہیں خطے میں لانے کی صلاحیت ہے’۔
سینیٹر جو مانچن نے انہیں یاد دہانی کرائی کہ حقیقت میں گراؤنڈ پر کوئی اثاثہ نہ ہونے کے باعث واشنگٹن کو امریکا کے ساتھ کام کرنے کے لیے اپنے علاقائی شراکت داروں پر انحصار کرنا ہوگا’۔
انہوں نے سوال کیا کہ ‘کیا آپ ہمارے علاقائی شراکت داروں، ان کی صلاحیتوں اور دہشت گردوں کو خطے سے باہر رکھنے کے لیے ان کے عزائم سے مطمئن ہیں؟’
ڈیوڈ ایف ہیلوے نے کہا کہ ‘امریکی محکمہ دفاع اس وقت اپنے انٹر ایجنسی ساتھیوں کے ساتھ درست انتظامات، تعلقات اور فریم ورک کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ افغانستان دوبارہ کبھی دہشت گردوں کے لیے جنت ثابت نہ ہو’۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں سال 11 ستمبر تک افغانستان سے تمام امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ سال 29 فروری کو افغان جنگ کے خاتمے اور امریکا کی طویل ترین جنگ کے بعد امریکی فوج کو واپس بلانے کے لیے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔