وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کو اغوا نہیں کیا گیا اور میڈیا میں چلنے والی لڑکی کی تصاویر جعلی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں وزیرداخلہ نے بتایا کہ افغان سفیرکی بیٹی اپنی مرضی سےراولپنڈی گئی اور دامن کوہ سےلڑکی نے انٹرنیٹ بھی استعمال کیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی تصاویر اس لڑکی کی نہیں جعلی ہیں یہ عالمی سازش اور ”را” کا ایجنڈا ہے اس کیس کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور کڑیوں سے کڑیاں ملا رہے ہیں جلد ہی گتھی سلجھ جائے گی۔ اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا اور تشدد میں ملوث ملزمان کو جلد گرفت میں لائیں گے اور بہتر گھنٹوں میں کیس حل کرلیں گے۔ شیخ رشید نے بتایا کہ ہمارے پاس سیف سٹی کیمروں کا ریکارڈ ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکلی اور اسلام آباد کی کھڈا مارکیٹ تک ٹیکسی پر آئی، اور وہاں سے اس نے ایک اور ٹیکسی لی۔ فوٹیج کے مطابق وہ راولپنڈی گئی، راولپنڈی جانے کے بعد وہاں سے دامن کوہ پہنچی، واقعے کے بعد لڑکی پہلے نجی اسپتال گئی اور اس کے بعد پمز گئی، اس کا کھڈا مارکیٹ سے پنڈی جانا ویڈیومیں موجود ہے لیکن راولپنڈی سے دامن کوہ پہنچنے کا علم نہیں ہورہا، جس کی تحقیقات کی جارہی ہے، ہمارے پاس تینوں ٹیکسی ڈرائیوروں کے انٹرویو موجود ہیں، جیسے جیسے تحقیقات ہورہی ہیں کڑیاں مل رہی ہیں۔ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سیف سٹی کیمروں اور فوٹیجز کی مدد سے افغان سفیر کی بیٹی کی نقل و حرکت کی معلومات اکٹھی کی گئی ہیں اور صرف ایک کڑی ملنا باقی ہے جس کے بعد گتھی سلجھ جائے گی ، افغان سفیر کی بیٹی پہلے ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ اور پھر دوسری ٹیکسی میں راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی ،دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لی ،اسی چیز کا گیپ ہے راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں؟، جلد ساری صورتحال دنیا کے سامنے رکھیں گے،عمران خان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی مقبولیت ہر جگہ ہے ایسے میں بھارت ہمارے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہا،داسو واقعہ کی تحقیقات مشترکہ طور پر کی جارہی ہیں ،سی پیک اور ڈیمز کے منصوبوں پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا۔اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکل کر مارکیٹ پہنچی جہاں سے ٹیکسی لے کر وہ خریداری کیلئے کھڈا مارکیٹ اتریں۔انہوں نے بتایا کہ یہ معلومات ہمیں سیف سٹی کیمراز اور ویڈیوز کے ذریعے ملی ہے، کھڈا مارکیٹ سے خاتون نے ایک اور ٹیکسی لی جو ہماری فوٹیج کے مطابق راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں خاتون کو جس شاپنگ مال کے باہر ٹیکسی نے اتارا اس کی بھی فوٹیج موجود ہے، بعدازاں دامن کوہ سے انہوں نے تیسری ٹیکسی لی اور ہمارے پاس اسی چیز کا گیپ ہے کہ یہ راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں۔شیخ رشید نے کہا کہ دامنِ کوہ سے تیسری ٹیکسی کے ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے جس کے فون سے انہوں نے افغان سفارتی اہلکار کو فون کیا تھا۔وزیر داخلہ کے مطابق خاتون اسلام آباد کے سیکٹر ایف-6 سے پہلے گھر جاسکتی تھیں تاہم انہون نے ایف-9 جانے کو ترجیح دی۔انہوں نے بتایا کہ رات 2 بجے ہمیں مقدمے کے اندراج کی تحریر درخواست موصول ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ہم دفتر خارجہ سے مکمل رابطے میں تھیانہوں نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 365، 354، 506 اور 34 کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جیسے جیسے وہ ہم سے تعاون کررہے ہیں اس کیس کی کڑیاں کھل رہی ہیں تاہم ہماری فوٹیج کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی کا کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی جانا اور شاپنگ مال پر اترنا بھی تفتیش میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اب مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہم یہ تفتیش کررہے ہیں کہ یہ راولپنڈی سے دامن کوہ کیسے آئیں، ہم راولپنڈی کی فوٹیجز کا جائزہ لے رہے ہیں اگر شام تک یہ گتھی بھی سلجھ گئی تو اس کیس کی ساری کڑیاں مل جائیں گی جس کے بعد ہم بین الاقوامی میڈیا کہ جسے بھارت نے گمراہ کیا ہوا ہے اسے حقیقت کے قریب لے جانے میں کامیاب ہوجائیں گے اور ساری صورتحال دنیا کے سامنے رکھیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس خطے میں ہماری اہمیت بہت بڑھ چکی ہے، عمران خان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی مقبولیت ہر جگہ ہے ایسے میں بھارت ہمارے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہا۔داسو منصوبے کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ ان 15 چینی عہدیداروں کی میزبانی کررہے ہے جو گزشتہ روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوع پر گئے، پاک فوج اور تمام ادارے اس تفتیش میں زبردست محنت کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ داسو واقعہ کی تحقیقات مشترکہ طور پر کی جارہی ہیں جس میں ان کے 15 افراد ہیں ، ہماری ایجنسی کے بھی افراد شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ چینی عہدیداروں کی میزبانی پر وزارت داخلہ اور پاکستانی ایجنسیز کے اچھے تعاون پر گزشتہ رووز واٹس ایپ پر ستائش کی گئی ہے تاہم انہوں نے صرف ایک بات کی ہے کہ ہمارا بیانیہ اور آپ کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ رو زجو اس بات کو اتنا اچھالا گیا کہ داسو میں کام بند ہوگیا ہے تو رات گئے کمپنی نے بیان جاری کر کے بتادیا کہ پاکستانی وہاں کام کررہے ہیں اور کام بھی جاری رہے گا جبکہ سی پیک اور ڈیمز کے منصوبوں پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ چین کی حکومت بخوبی سمجھتی ہے کہ ہم اپنی بساط سے بڑھ کر اپنی ذمہ داری ادا کررہے ہیں اور چین نے پاکستان کی ایجنسیوں کی تفتیش اور وزارت داخلہ کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ چین نے صرف ایک بات کی ہے کہ ایک جیسا بیان جاری کیا جائے جس پر ہم نے ان سے کہا ہے کہ آپ وزارت داخلہ سے مل کر بیان جاری کریں کیوں کہ یہ وزارت داخلہ کا کام نہیں۔
وزیر داخلہ