وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں غلامی کی زنجیریں ٹوٹ گئیں لیکن ذہنی غلامی کی نہیں ٹوٹیں.
ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ میری 25 سال سے یہ خواہش تھی کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم ہولیکن لوگ مجھے کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے، انگریزوں نےحکمرانی کے لئے 2 طبقات بنادیئے تھے، ماضی میں امیروں کے بچے انگلش میڈیم تعلیمی اداروں میں پڑھتے تھے، سول سروس میں انگریزی نظام تعلیم میں نہ پڑھنے والے سول سروس میں نہیں جاسکتے تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے آزادی کے بعد سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ یکساں نظام تعلیم رائج نہیں کیا، تعلیم میں تقسیم کے باعث بچوں کی سوچ مختلف ہے، مراعات یافتہ طبقہ جب نظام سے فائدہ اٹھاتا ہے تووہ اس کو تبدیل نہیں ہونے دیتا، ماضی میں یہی مراعات یافتہ طبقہ نظام سے فائدہ اٹھارہا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ یکساں نصاب کے نفاذ کے لئے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن کشتیاں جلا کر بڑے قدم کی طرف جانا پڑتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کسی کی ثقافت کو اپنا کر پیغام دیتے ہیں وہ ہم سے بہتر ہیں، کبھی بھی ایک ذہین غلام بڑا کام نہیں کرسکتا، کسی کی نقل کرکے ہم اچھے غلام بن سکتے ہیں لیکن آگے نہیں جاسکتے کیونکہ دنیا میں اختراعی ذہن والے اوپر جاتے ہیں، ابھی افغانستان میں غلامی کی زنجیریں تو توڑ دی گئیں ہیں لیکن ذہنی غلامی کی زنجیریں نہیں ٹوٹیں۔