اسکولوں کی بحالی کے لیے عالمی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے، وزیر تعلیم

وزیر تعلیم نے کہا ہےکہ اسکولوں کی بحالی کے لیے عالمی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹاسک ٹیم لیڈر فار ایجوکیشن شہرام پاکسیما کی سربراہی میں ورلڈ بینک کے وفد نے صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ سے ان کے آفیس میں ملاقات کی۔

اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اکبر لغاری، سی پی ایم RSU جنید حمید سموں، پروجیکٹ کوآرڈینیٹر نوید لاڑک اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

ملاقات میں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے عالمی مالیاتی بینک کے وفد کو سیلاب سے ہونے والے نقصان کے حوالے سے آگاہ کیا۔

سید سردار شاہ نے کہا کہ سیلاب صورتحال کے سبب سندھ میں 2.5 ملین بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے، اسکولوں کی بحالی کے لیے عالمی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے یہ بھی کہا کہ برسات اور سیلاب کے سبب اسکولوں کی عمارتیں کمزور ہو چکی ہیں، کمزور عمارتوں میں تدریسی علم کو بحال رکھنا مشکل فیصلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ تدریسی عمل کے دوران تحفظ کے عمل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ہمیں اس وقت 15 ہزار ٹینٹ کی ضرورت ہے، جس سے عارضی کلاسز قائم کئے جاسکتے ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کچھ اسکولز کی عمارتوں کو جزوی مرمت کے بعد استعمال کے قابل بنایا جا سکتا ہے، تمام تر اسکولوں کی بحالی کے لیے دو سے تین سال تک لگ سکتے ہیں۔

ملاقات میں عالمی بینک کے وفد نے صوبائی وزیر تعلیم کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

ورلڈ بینک کے وفد نے کہا کہ فلڈ ریسپانس کی صورت میں ہونے والے سروے کی بنیاد پر حتمی تجاویز مرتب کی جائیں گی جبکہ بیس لائین سروے کے تحت 800 اسکولز میں سے ضروری بحالی کے لئے حتمی اسکولوں کا انتخاب کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن کے تحت حتمی طور پر تجویز ہونے والے اسکولوں کی بحالی پر 5 ملین ڈالر خرچ کئے جائیں گے۔

ورلڈ بینک کے وفد کا مزید کہنا تھا کہ بحالی کے عمل میں اسکولز کی مرمت، صفائی ستھرائی اور فرنیچر کو یقینی بنایا جائےگا جبکہ اسکول بحالی کے عمل میں گرلز اسکول عمارتوں کو ترجیح دی جائے گی۔

Best Car Accident Lawyer