پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے 262 پائلٹس کی اسکروٹنی کا عمل مکمل کرلیا اور ’مشکوک‘ فضائی لائسنس کے حامل 193 مشتبہ پائلٹس کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔ ذرائع کے مطابق سی اے اے انکوائری بورڈ کو 850 پائلٹس کی اسناد مشتبہ لگی تھیں جس میں 262 لائسنسز کو’مشکوک‘ پائے گئے تھے چناچنہ بورڈ نے 262 پائلٹس کو گراؤنڈ کر کے ان میں 28 لائسنس کی منسوخی کے لیے کابینہ سے منظوری لی تھی۔ جن 193 پائلٹس کو اظہار وجوہ کے نوٹسز بھیجے گئے ہیں اس میں 140 نے اپنے جوابات جمع کروادیے ہیں جنہیں انکوائری کمیٹی مرحلہ وار طلب کررہی ہے تا کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کرسکیں۔
ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ بقیہ پائلٹس کو نوٹس اس لیے نہیں بھیجے جاسکے کیوں کہ کچھ پائلٹس کے ناموں اور ان کے رجسٹریشن یا ریفرنس نمبر میں ’تکنیکی خامیاں‘ تھیں جنہیں دور کیا جارہا ہے۔ خیال رہے کہ ایوی ایشن ڈویژن نے پائلٹس کے کیسز کی تحقیقات کے لیے ایک 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو پائلٹس کی اسناد کی جانچ پڑتال کرر رہی ہے۔ دوسری جانب ایوی ایشن ڈویژن نے 5 سی اے اے عہدیداروں کے خلاف کیسز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھجوادیے یہں جنہیں مشکوک لائسنس جاری کرنے میں ملوث ہونے پر معطل کیا گیا تھا۔
ڈویژن نے اس امتحانی اسکینڈل میں ملوث سی اے اے کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کے خلاف بھی ایف آئی اے کی مدد طلب کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے ایف آئی اے سے درخواست کی ہے کہ پائلٹس کو پروکیسز کے ذریعے امتحانات میں شرکت کے لیے مدد فراہم کرنے والے سی اے اے کے لائسنسنگ برانچ کے اہلکاروں، آئی ٹی ماہرین اور اس نیٹ ورک سے منسلک دیگر افراد کی شناخت کی جائے۔
ایوی ایشن ڈویژن کی ٹیم ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے ایف آئی اے کے ماہرین کے ساتھ ایک اجلاس کرے گی جس میں سی اے اے کے معطل ہوجانے والے افسران کے کیسز پر نظر ثانی کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت سی اے اے نے امتحانی اسکینڈل میں ملوث پائلٹس کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ خیال رہے کہ 21 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن کے مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کے خلاف انکوائری فوری مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔