وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے تعمیر نو اور بحالی کے پلان کو مزید جامع اور مربوط بنانے کی ہدایت دی ہے۔
ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت این ایف آر سی سی کا اجلاس ہوا جس میں سیلاب کے بعد بحالی و تعمیر نو کے مختصر اور طویل المدتی منصوبوں کے پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں قدرتی آفات کے بعد متاثرہ علاقوں میں اعداد و شمار اکھٹا کرنے کے میکنزم کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔
ڈپٹی چیئرمین احسن اقبال نے اجلاس میں ہدایت دی کہ تعمیر نو اور بحالی کے پلان کو مزید جامع اور مربوط بنایا جائے۔
این ایف آر سی سی نے کہا کہ بحالی و تعمیر نو کے منصوبوں کو مستقل بنیادوں پر فالو اپ ضروری ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات اور ضروریات کے تخمینے کے اعداد و شمار کو مردم شماری کے ڈیٹا سے مربوط کیا جائے۔
اجلاس میں ہدایات
اجلاس میں فورم کی جانب سے دریاؤں کے قریب فشریز فارمز کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
فورم کی جانب سے سیلاب زدہ علاقوں میں سیاحت کو پہنچنے والے نقصان کے تخمینے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سندھ میں مزید ایک شخص جاں بحق ہوا جبکہ انفرا اسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے اجلاس میں بتایا کہ 63 جامعات نے 85 ہزار 120 فوڈ پیکس تقسیم کیے، سیلاب زدگان کی مدد کے لیے 84 جامعات کے 20 لاکھ طلباء کو موبلائز کر رہے ہیں۔
این ایف آر سی سی نے مزید کہا کہ امدادی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی دکھانے والی جامعات اور طلباء کو اعزازی شیلڈز دی جائیں گی۔
سیلاب گزرنے کے باوجود مختلف شہروں میں پانی جمع
سندھ میں سیلاب کو گزرے ڈیڑھ ماہ ہونے کے باوجود مختلف شہروں میں تاحال پانی جمع ہے۔
ضلع بدین کے علاقے حیات خاصخیلی میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے جس کے باعث شہر میں اکثر ویرانی رہتی ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ جلد شہر سے پانی کی نکاسی یقینی بنائے تاکہ رونقیں پھر سے بحال ہوسکیں۔
دوسری جانب دادو میں پچاس سے زائد دیہات سے بھی پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی، سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی کپاس اور گنے کی فصلیں تباہ ہورہی ہیں۔
ادھر خیرپور ناتھن شاہ کے مصروف تجارتی مرکز پر کشتیوں کی بھر مار ہے، تعفن اور بدبودار پانی سے زندگی دشوار ہوگئی ہے اور مکین سخت پریشان ہیں۔
اس کے علاوہ نوشہرو فیروز کے علاقے بھریا روڈ میں انتظامیہ متاثرین کو خیمہ دیکر غائب ہوگئی ہے، متاثرین راشن اور طبی سہولیات کے منتظر ہیں۔