پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس تفریحِ طبع کا سامان نہیں بلکہ نہایت سنجیدگی کی متقاضی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے بیان میں کہا کہ اس حوالے سے یہ تحقیق ضروری ہے کہ وزیراعظم کے دفتر اور گھر کی خفیہ ریکارڈنگ جیسا شرمناک کارنامہ ہے کس کا؟
ان کا کہنا تھا کہ ہیکنگ اپنی جگہ الگ جرم ہے مگر پہلے تو یہ تعین کیا جائے کہ بگنگ کی کس نے اور یہ صلاحیت ہے کس کے پاس؟
انہوں نے کہا کہ اگر قانون میں سُقم ہے تو اسے دور کیا جائے، اگر قانون سازی درکار ہے تو فوراً اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جائیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کے فون بگ کرنے کے جرم میں 2 ملوث افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دونوں افراد کو ایک خفیہ ادارے نے گرفتار کیا ہے، ایک گرفتار شخص کا تعلق راولپنڈی کے ایک تعلیمی ادارے سے ہے اور دوسرا شخص وسطی پنجاب کے ایک شہر سے تعلق رکھتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کو قومی سلامتی کے ادارے کے حوالے کر دیا گیا ہے، دونوں سے تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران دونوں کے ہینڈلرز کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں افراد وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی پر تعنیات اسٹاف سے رابطے میں تھے، سیکیورٹی پر تعنیات عملے کی بھی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔