پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف اور اداروں نے بھی حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بٹھانے کی کوششیں کی لیکن عمران خان نے اپوزیشن سے بات تک کرنا گوارہ نہ کیا۔
سکھر میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے 26 ویں آئینی ترامیم کے بل میں سینٹ انتخابات اوپن بیلٹنگ کے ذریعے کرانے کی شق تک شامل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں خود حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کی، عمران خان کو ڈر ہے کہ کہیں اس کے ووٹ اپوزیشن کو نہ چلے جائیں اس لیے انہوں نے یہ بل پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر عمران خان اتنے مخلص ہیں تو یہ بل ایوان کا مشترکہ اجلاس بلاکر پیش کریں تو ان کو بدترین شکست ہوگی’۔
انہوں نے وضاحت دی کہ ‘مشترکہ ایوان میں حکومت کے 200 اور پی ڈی ایم کے 213 ووٹ ہیں’۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم مشروط استعفے پیش کرنے کی پیشکش کرنے سے قبل اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں کا بھی نام لے لیتے اور اپنے اس دوست کا بھی نام پیش کرتے جو ان کی پارٹی کے لیے غیر ملکی فنڈنگ لاتا رہا ہے تو اچھا ہوتا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں ان پر عدالتیں ہی فیصلہ کریں گی، ہمیں اب اپنی فکر نہیں رہی ہے ہمیں اب اس ملک کے عوام کی فکر ہے جو معیشت کی وحشت میں پس رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘غریب آدمی کے لیے زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور مزدور مزدوری کے لیے پریشان ہے، لوگ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کا مذاق اڑا رہے ہیں یہ مذاق ان کا نہیں پاکستان کا اڑ رہا ہے’۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ ‘ملک تباہی کے راستے پر گامزن ہے عمران خان کی باڈی لینگویج ضیاءالحق، ایوب خان اور مشرف جو مکے لہراتا تھا ان سے مختلف نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم دشمن نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں ملک میں سیاست، جمہوریت اور پارلیمنٹ ہو’۔
انہوں نے کہا کہ ‘حکومت کے وزرا تو جھوٹ بولنے کے بادشاہ ہیں’۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا محور اور ہماری جغرافیائی حدود کا حصہ ہے اور یہ مسئلہ آج کا نہیں 80 اور 85 سال پرانا ہے مگر اس پر بھی ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی حکومت نے اپنے آئین میں ترمیم کی، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی طرح اپنے وزرا کے ساتھ مسلم ممالک کے پاس جاتے او آئی سی کا اجلاس بلواتے مگر اس حکومت نے تو اس مسئلے کو ایک تقریر تک محدود کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘جس طریقے سے بھارت نے کشمیر کو ہڑپنے کی کوشش کی یہ اس حکومت کی بڑی ناکامی ہے، انہوں نے ہر ہفتے کشمیر کے حوالے سے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانے کا اعلان اور وعدہ کیا تھا مگر یہ اس وعدے پر بھی ایک دن سے زیادہ عمل نہ کرسکے’۔