انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی ٹیم نے کراچی پہنچ کر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے مختلف محکموں کے آڈٹ کا آغاز کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کے روز کراچی پہنچنے والی چار رکنی آڈٹ ٹیم میں دو انگریز، ایک ترک ماہر اور ایک یورپی شہری شامل ہیں۔
ٹیم نے صبح ایک میٹنگ کی اور پھر کراچی ایئرپورٹ کے کارگو ایریا کا دورہ کیا۔
انہوں نے ہوائی اڈے کے ایپرن/ریمپ ایریا کا ایک تفصیلی دورہ کیا جہاں ہوائی جہاز کھڑے ہوتے اور اس میں لوڈنگ اور ان لوڈنگ ہوتی ہے۔
ٹیم دو گھنٹے سے زائد وقت تک ایپرن کے مقام پر موجود رہی اور لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے عمل کا معائنہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ آڈٹ ٹیم نے پی آئی اے کے انجینئرنگ سیکشن اور دیگر متعلقہ دستاویزات کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔
ٹیم سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ پی آئی اے کی اسلام آباد یا لاہور سے آنے والی پرواز کا بھی معائنہ کرے گی۔
آئی اے ٹی اے نے 2003 میں ایئر لائنز کے آپریشنل مینجمنٹ اور کنٹرول سسٹم کا جائزہ لینے کے لئے آڈٹ پروگرام تیار کیا تھا۔
آڈٹ کے بعد ایئر لائنز کو آپریشنل کلیئرنس سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔
آئی اے ٹی اے ٹیم کے دورے سے قبل پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل (ر) ارشد ملک نے آپریشنل تنصیبات کا معائنہ کیا تھا اور آڈٹ ٹیم کے دورے کے بارے میں انجینئرنگ، ریمپ سروس اور فلائٹ سیفٹی کے محکموں کے سربراہوں کو آگاہ کیا تھا۔
تیاریوں کے تحت ہوائی اڈے کے ریمپ ایریا پر ناقابل استعمال طیارے اور آلات کو ہٹا دیا گیا تھا تاکہ خالی جگہ کو ہوائی جہاز کی پارکنگ اور مرمت کے کام کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
پی آئی اے کے سربراہ نے تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا تھا اور عملے کو مزید محنت و لگن کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی تھی۔
آئی اے ٹی اے ہر دو سال بعد آپریشنل سیفٹی آڈٹ کرواتا ہے، اس سے قبل پی آئی اے کا آخری آڈٹ 2018 میں کیا گیا تھا۔