کویت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستان سمیت 31 ممالک کے لیے کمرشل فلائٹس پر پابندی عائد کردی۔
کویت نے ان ممالک کو وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے ‘بڑا خطرہ’ قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق کویت کے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے کہا کہ یہ پابندی غیر معینہ مدت تک عائد رہے گی۔
پاکستان کے علاوہ کویت نے جن ممالک کے کمرشل فلائٹس پر پابندی عائد کی ہے ان میں بھارت، مصر، فلپائن، لبنان اور سری لنکا بھی شامل ہیں جن کے بڑی تعداد میں شہری کویت میں روزگار کی غرض سے مقیم ہیں۔
انتظامیہ نے کہا تھا کہ کویت انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو ہفتہ سے اس کی 30 فیصد صلاحیت پر چلایا جائے گا، جس میں آنے والے مہینوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
کویت میں کورونا وائرس کے 67 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 400 سے زائد اموات واقع ہوچکی ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے ملک نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے عائد پابندی کو آہستہ آہستہ اٹھانے کے لیے جون کے اوائل میں پانچ مراحل پر مشتمل منصوبے کا آغاز کیا تھا۔
جون میں متحدہ عرب امارات کی تین ایئرلائنز ایمیریٹس، اتحاد اور فلائی دبئی نے بڑی تعداد میں کورونا کے مثبت نتائج والے مسافروں کے سامنے آنے کے بعد پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشنز کو معطل کردیا تھا۔
ایمیریٹس نے ہانگ کانگ جانے والے 30 پاکستانی مسافروں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد یہاں کے لیے فلائٹ آپریشنز یہ کہہ کر معطل کردیا تھا کہ ایئرلائن، متعدد انتظامیہ سے قریبی رابطے میں ہے اور پاکستان کے لیے سروسز کی بحالی سے قبل فریقین کو مطمئن کرنے کے لیے مطلوبہ اضافی اقدامات کا جائزہ اور اس پر عملدرآمد کرے گی۔
ایمیریٹس کے اس اعلان کے فوری بعد فلائی دبئی اور اتحاد نے بھی یہی فیصلہ کیا اور پاکستان سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے آپریشنز معطل کردیا تھا۔
تاہم سروسز کی معطلی کے چند ہفتے بعد ہی ایمیریٹس اور اتحاد ایئرویز نے پاکستان سے ان مسافروں کے لیے فلائٹس بحال کردی تھی جن کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو بتدریج بین الاقوامی سفر بحال کرنے پر زور دیا تھا۔
اپنی ٹریول ایڈوائزری میں عالمی ادارے نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا مزید پھیلنے کا خطرہ موجود ہے، ایسے حالات میں صرف انتہائی ضروری سفر کو ترجیح دینی چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ وہ ممالک جو بین الاقوامی سفر پر پابندیاں ختم کر رہے ہیں انہیں خطرات کا بغور جائزہ لینے کے بعد بتدریج سفری پابندیاں اٹھانی چاہیے۔
ادارے نے تجویز دی کہ ہنگامی صورتحال، انسانی حقوق سے متعلق اقدامات، ضروری اہلکاروں کا سفر اور وطن واپسی کے لیے ضروری سفر کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
علاوہ ازیں عالمی ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ بیشتر ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جہاں دوبارہ لاک ڈاؤن لگادیا گیا۔
ڈبلیو ایچ او نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی سفر کی بحالی سے قبل از خود حالات اور خطرات کا جائزہ لے کر اپنی ترجیحات کا تعین کریں۔