کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے 200 سال پرانا گوردوارہ سکھ برادری کے حوالے کردیا۔ شہر کے مرکز میں مسجد روڈ پر واقع سری گرو سنگھ گوردوارہ 1947 میں قیام پاکستان کے بعد 73 برسوں سے اپوا گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔
صوبائی پارلیمانی سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی امور دنیش کمار کا کہنا تھا کہ ‘سکھ برادری کے لیے عبادت گاہ کے طور پر گوردوارے کی بحالی حکومت بلوچستان کا تاریخی فیصلہ ہے’۔
انہوں نے کہا کہ 14ہزار مربع فٹ پر بنے گوردوارے کی مارکیٹ ویلیو اس کے مقام کی وجہ سے اربوں روپے تھی لیکن سکھ برادری کی اپیل پر صوبائی حکومت نے اسے عبادت گاہ کی حیثیت سے بحال کردیا۔
تاہم اپوا گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں زیر تعلیم طالب علموں سے قریبی اسکولوں میں داخلہ لینے کو کہا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ گوردوارے کی بحالی سے طلبہ کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی۔
بلوچستان میں سکھ برادری کمیٹی کے چیئرمین سردار جسبیر سنگھ نے گوردوارہ کی بحالی پر خوشی کا اظہار کیا اور اسے ‘صوبے میں بسنے والی سکھ برادری کو حکومت بلوچستان کی طرف سے ایک تحفہ’ کے طور پر بیان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘صوبے کی سکھ برادری بہت خوش ہے کہ ہمارے قدیم گوردوارہ کو 73 سال بعد حکومت پاکستان اور بلوچستان ہائی کورٹ نے ہمارے حوالے کیا ہے اور اب ہم وہاں اپنے مذہبی رواج کو جاری رکھنے کے اہل ہیں’۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں تقریباً 2 ہزار سکھ خاندان رہتے ہیں۔
اس سے قبل رواں سال کے آغاز، فروری میں حکومت بلوچستان نے ژوب میں ایک 200 سال پرانا مندر ہندو برادری کے حوالے کیا تھا۔
اس مندر کو گورنمنٹ بوائز اسکول میں تبدیل کردیا گیا تھا جسے اب دوسری عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے۔