کشمیریوں‌ کی تکالیف کا احساس ہے، کشمیر کی آزادی تک آواز بلند کروں‌ گا، عمران خان

کوٹلی میں یوم یکجہتی کشمیر پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کےمطابق کشمیرکےلوگوں کوحق ملناتھا،کشمیری عوام کو ان کی مرضی کےمطابق حق دیاجانا تھا مگر  یہ وعدہ اب تک پورا نہ ہوسکا۔

اُن کا کہنا تھا کہ آج اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کو ایک بار پھر وہ قراردار اور وعدہ یاددلاناچاہتاہوں،میں نےاقوام متحدہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ اٹھا کر یاددہانی کرائی تھی، آج تک کشمیریوں سےکیاگیاوعدہ پورا نہیں کیاگیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو وہ حق دیں گے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ پاکستان کے ساتھ رہیں گے یا آزاد، ساراپاکستان مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ کھڑاہے جبکہ مسلم دنیا بھی کشمیریوں کےساتھ کھڑی ہے مگر مسلمان ممالک کی حکومتیں کسی وجہ سے اس کاز کو سپورٹ نہیں کررہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جوانصاف پسندہیں چاہے مسلمان نہ بھی ہوں کشمیریوں کے ساتھ ہیں، انصاف پسند غیرمسلم بھی اقوام متحدہ کوکہتےہیں کشمیریوں کوان کاحق دو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اندازہ ہے کہ کشمیری عوام پرکیاگزرتی ہے، ہمیں پتہ ہے کہ وہ کس قسم کےظلم برداشت کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فورم ہو ہر جگہ کشمیریوں کےلیےآوازبلندکرتارہوں گا، امریکا کے سابق صدر ٹرمپ کے سامنے بھی تین بار مسئلہ کشمیر کو اٹھایا، جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوگا اُس وقت تک کشمیریوں کیلئے آواز بلندکروں گا،ہماری حکومت آئی توپوری کوشش کی بھارت کے ساتھ دوستانہ ماحول کو فروغ دیں، پوری کوشش کی بھارت کو سمجھائیں کشمیرکامسئلہ ظلم سےحل نہیں ہوگا۔

اُن کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہےکوئی بھی طاقتور فوج آبادی کیخلاف نہیں جیت سکتی، قوم کھڑی ہوجائےتوبڑی سےبڑی فوج فیل ہوجاتی ہے، اس لیے امریکا سپرپاور ہونے کے باوجود ویت نام کی جنگ نہیں جیت سکھا، وہاں کے تیس لاکھ لوگوں نے قربانی دے کر فتح اپنے نام کی، افغانستان، الجیریا کی مثال بھی ہمارے سامنے موجود ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’بھارت 9 لاکھ سے زائد فوج بھی لےآئےکشمیریوں کونہیں دباسکتا کیونکہ کشمیر میں پیداہونے والا ہر بچہ دل میں آزادی کا جذبہ لے کر پیدا ہوتا ہے، کشمیر کے حمایتی بھارتی سیاستدان بھی آج آزادی کی باتیں کررہےہیں‘۔ عمران خان نے بھارتی حکومت کو پیش کش کی کہ اگر وہ پانچ اگست کو نافذ کیے جانے والے آرٹیکل 360 کو واپس لے تو کشمیر کے مسئلے پر بات چیت ہوسکتی ہے۔

اپوزیشن کے لانگ مارچ پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ بے شک لانگ مارچ کریں، میں‌ مدد کروں‌ گا، مگر انہیں این آر او کسی صورت اور کبھی نہیں دوں گا‘۔