وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تباہ کن بارش سے متاثرہ کراچی سمیت صوبہ سندھ کے 8اضلاع کو افت زدہ قرار دیا جائے گا۔ نجی ٹی وی سے شہر میں ہونے والے بارش اور تباہ کن صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگست کے مہینے میں اس سے قبل اگست میں سب سے زیادہ بارش 90سال قبل 298 ملی میٹر فیصل بیس پر ہوئی تھی لیکن اس سال صرف اب تک اگست کے مہینے میں فیصل بیس پر 500 ملی میٹر سے زائد بارش ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل جب تک شہر میں اگست کے مہینے میں 345 ملی میٹر بارش ہوئی تھی تو تمام مرکزی شاہراہوں اور سڑکوں کو صاف کردیا گیا تھا اور صرف نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آفت زدہ علاقے قرار دینے کے لیے ہمارا قانون موجود ہے اور اسی کے تحت کسی علاقے کو آفت زدہ قرار دیا جاتا ہے اور اس کے لیے میں ساری انتظامیہ کو کہہ چکا ہوں کہ وہ اس پر عمل کریں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ناصرف کراچی بلکہ ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان اور دادو سمیت ان سب علاقوں میں اتنی بارش ہوئی کہ ان کو آفت زدہ قرار دے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاقی حکومت کے کچھ وزرا سے رابطے میں ہوں اور پاکستان آرمی، بحریہ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ سے بات ہوئی اور ہم سب کی کوشش ہے کہ فوری ریسکیو کو ترجیح دی جائے تاکہ لوگوں کی جانیں ضائع نہ ہوں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، ٹنڈو محمد خان، حیدرآباد سے ہوتا ہوا رات گئے واپس کراچی پہنچا تھا اور ان تمام علاقوں میں شدید بارش ہوئی ہے، دیہی علاقوں میں لوگوں کا نقصان ہوا، کچے مکانات گرے ہیں اور فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے اپنے حلقے میں مینچھر جھیل کا پانی ایک خاص سطح سے بلند ہو گیا ہے جس سے چند دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور اندرون سندھ بارشوں سے کئی مقامات پر تبادہ کن صورتحال ہے، ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان تک امداد پہنچائیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ جہاں موجود ہیں، وہیں رہیں، کچھ لوگ دفاتر میں پھنسے ہوئے ہوں گے، وہ اس وقت گھر جانے کی کوشش نہ کریں، وہ کسی قریبی عزیز یا دوست کے گھر چلے جائیں یا پھر دفتر میں ہی رہیں کیونکہ موسم ایسا نہیں کہ آپ گھر سے باہر نکلیں۔
واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے پانچویں اسپیل کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے شہر بھر میں پانی جمع ہے اور شہر قائد سمیت صوبے میں کئی مقامات پر سیلابی صورتحال درپیش ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارشوں سے 89سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
محکمہ موسمیات کے عہدیدار سردار سرفراز نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ رواں ماہ شہر میں 484 لمی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس میں سے 130ملی میٹر بارش صرف جمعرات کو ہوئی۔
سردار سرفراز کے مطابق ہمیں دستیاب ڈیٹا کے مطابق کراچی میں ماہ اگست میں اب تک اتنی بارش ریکارڈ نہیں کی گئی اور آخری مرتبہ 1931 میں اتنی بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
کراچی میں صرف جمعرات کو ہونے والی بارش کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ تین دن میں اب تک کم از کم 30افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
کراچی میں آج سب سے زیادہ بارش پی اے ایف فیصل بیس پر ہوئی جہاں 223.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ سرجانی ٹاؤن میں 193.1 ملی میٹر بارش ہوئی۔
اس کے علاوہ کیماڑی میں 167.5 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 166.6ملی میٹر، ناظم آباد میں 159.1ملی میٹر، پی اے ایف مسرور بیس پر 148.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
کراچی میں لانڈھی کے علاقے میں 121ملی میٹر، اولڈ ایریا ایئرپورٹ میں 109.9، جناح ٹرمینل پر 104.2 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن 101.7ملی میٹر، یوینورسٹی روڈ پر 68.2 ملی میٹر اور گلشن حدید میں سب سے کم 49ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔