وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران خان بنگش کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی روایتی سیاست اب دم توڑ رہی ہے۔
کامران بنگش اور تیمور سلیم خان جھگڑا نے کے پی کے ہاؤس میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 16 اکتوبر کے ضمنی انتخاب کے روز کے پی کے میں تاریخ رقم ہوئی، ضمنی انتخابات کے دوران آڈیو لیک آئی جس میں پی ڈی ایم کی جماعتیں تگڑی تھیں۔
کامران بنگش نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور پی ڈی ایم کے گٹھ جوڑ سے صرف ان حلقوں کے استعفیٰ منظور کیے جہاں پی ڈی ایم مضبوط تھی، پی ڈی ایم نے مسجد، ممبر اور محراب کا آصرا لیا، انہوں نے مذہبی اور نسلی تقسیم کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ایک منظم پروپیگنڈا چلایا گیا، ان کے خلاف مسجد و ممبر پر منظم کوشش کی گئی اور توشہ خانہ سمیت گھر کے اندرونی معاملات پر بھی پروپیگنڈا کروایا گیا۔
‘کے پی کے میں آج روایتی سیاست دفن ہو چکی ہے’
صوبائی وزیر نے کہا کہ کے پی کے میں آج روایتی سیاست دفن ہو چکی ہے، غلام بلور ہمیشہ ناقابل شکست رہے، اس الیکشن نے یہ تاثر بھی توڑ دیا، ان کے آبائی علاقے میں عمران خان نے انکا وائٹ واش کردیا۔
انکا کہنا ہے کہ حقیقی آزادی کی مہم شروع ہونے کے بعد لوگوں نے روایتی بیانیہ کو مکمل مسترد کردیا، عمران خان کی شخصیت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، فتوے لگائے گئے۔
‘عمران خان آئندہ دو تہائی اکثریت سے ملک کے وزیراعظم منتخب ہونگے’
کامران بنگش نے کہا کہ کے پی کے کا یہ کلین سویپ آئندہ انتخابات کے رزلٹ کا اندازہ لگانے کیلئے کافی ہے، کے پی کے کی عوام نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ 2013 میں شروع ہونے والا سلسلہ 2022 تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان آئندہ دو تہائی اکثریت سے ملک کے وزیر اعظم منتخب ہونگے، آئندہ انتخابات کیلئے تمام صوبائی قیادت کو تیار کردیا، لانگ مارچ کے حوالے سے بھی ہماری تیاری مکمل ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا
دوسری جانب تیمور سلیم جھگڑا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے کے انتخاب میں سب ایک طرف تھے اور عمران خان ایک طرف ہے، ہر دو تین دن بعد یہ خبر آتی تھی کہ الیکشن ملتوی ہوگئے، ہمیں صرف 5 روز پہلے کنفرم ہوا کہ انتخاب ہونے جا رہے ہیں۔
‘پی ٹی آئی کا مقابلہ یہ سب مل کر بھی نہیں کر سکتے’
انہوں نے کہا کہ جلسوں میں اے این پی سے زیادہ جے یو آئی اور پی پی پی کے جھنڈے موجود تھے، اے این پی نے نسل اور لاثانی بنیاد پر انتخاب لڑنے کی کوشش کی۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ عمران خان کو 55 فیصد سے زائد ووٹ پڑے، یہ الیکشن نہیں، یہ ایک ریفرنڈم ہے، پی ٹی آئی کا مقابلہ یہ سب مل کر بھی نہیں کر سکتے۔
انکا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سب امیدوار اپنے آبائی حلقہ سے بھی برے طریقہ سے ہار گئے، تمام کارکنان کو مبارکباد اور شاباش کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ کے پی کے کی حکومت کیلئے مشکلات کھڑی کی جائیں، مفتاح اسماعیل کے ساتھ چلنے والے جھگڑوں میں کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا۔