وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن میں فنڈنگ سے متعلق 41 ہزار لوگوں کا ڈیٹا فراہم کردیا لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 4 ہزار لوگوں کی معلومات فراہم نہیں کرسکے گی جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے لیے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران شیخ رشید نے کہا کہ اگر آج پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی الیکشن کمیشن میں حاصل ہونے والے فنڈز کی معلومات فراہم کردیتے تو آدھا مسئلہ حل ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہر کیس ان پر الٹا پڑ رہا ہے، اب براڈ شیٹ ان کے گلے پڑ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہورہا ہے لیکن ہمیں عدالت عظمیٰ اور وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر اہم اداروں کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ڈرانا نہیں چاہتا تھا کہ پنڈی اور اسلام آباد میں 15 دسمبر سے ہائی الرٹ ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں اپنی قومی ذمہ داری ادا کرچکا ہوں اور خواہش ہے کہ تمام کارکن اور رہنما محفوظ رہیں لیکن 15 دسمبر سے 7 مرتبہ ہائی الرٹ جاری ہوچکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ براڈ شیٹ کا ایک ایک صفحہ عوام کے سامنے لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن مدرسے کے بچوں کو پی ڈی ایم کے جلسے میں لائے تو قانون حرکت میں آئے گا چاہیے چند دن بعد ہی کیوں نہ آئے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ان مدرسوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارٹی ترمیم لائی اور مولانا فضل الرحمٰن نے ووٹ ڈالا لیکن میں نے خبردار کیا کہ یہ قانون یہاں سے منظور نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نامنظور سے متعلق ایک نہیں دو ریلیاں نکلیں، کوئی اسرائیل کو منظور نہیں کررہا۔
اس سے قبل وفاقی وزرا نے اعلان کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے باہر اپوزیشن کے احتجاج میں حکومت رکاوٹ نہیں بنے گی اور توقع ہے کہ احتجاج قانون اور آئین کے دائرے میں ہوگا۔
13 جنوری کو لورالائی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ حکمران اپنی چوریاں فارن فنڈنگ کیس، جو باہر سے تمہارے لیے پیسہ آیا، تمہاری انتخابی مہم کے لیے بھارت، یورپ اور اسرائیل سے پیسہ آیا اور آج تمہاری ہی پارٹی کا بانی رکن الیکشن کمیشن میں جا کر تھک گیا ہے کہ یہ فنڈ کہاں سے آیا اور کہاں خرچ ہوئے لیکن الیکشن کمیشن حساب کرنے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج ہوگا، مسئلہ سنجیدہ ہے، یہ جنگ دو سیٹوں کی نہیں بلکہ نظریہ اور پاکستان کے مستقبل کے لیے ہے اور قوم کو قید نہیں بلکہ آزاد ہونا چاہیے۔