پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے کل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا اعلان کیا ہے اور رہبر کمیٹی کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے بلاول ہاؤس کراچی میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سید نوید قمر، فرحت اللہ بابر اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، مفتاح اسمٰعیل، مریم اورنگزیب بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات کے بعد بلاول ہاؤس کراچی میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے صدر (ن) لیگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے رفقا کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو مشکل وقت میں ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے کراچی تشریف لائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کا ناصرف پیپلز پارٹی بلکہ سندھ کے لوگوں کے لیے مثبت قدم ہے کیونکہ یہ ایک ایسا موقع ہے کہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی اور نیچا دکھانے کے بجائے پورے ملک کو لوگوں کی تکالیف کو سامنے رکھ کر اس کا حل نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
نوید قمر نے کہا کہ ان کا یہاں آنا یہ پیغام دیتا ہے کہ جب ہم چاہتے ہیں تو تمام جماعتیں یہاں کے لوگوں کے لیے اکٹھی ہو جاتی ہیں اور بدقسمتی سے اب صرف سندھ نہیں بلکہ اور صوبوں میں بھی سیلاب اور بارشوں کا مسئلہ شروع ہو رہا ہے اور اس کے لیے ہماری مشترکہ منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ اس اقدام کا اعلان وزیر اعظم کو کرنا چاہیے تھا اور ناصرف وفاقی بلکہ صوبائی حکومتوں کو بٹھا کر اس معاملے پر بات کرنی چاہیے تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں رہبر کمیٹی کا اجلاس بھی کل ہو رہا ہے جس میں تفصیلات آئیں گی لیکن اب وقت آگیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کی بھی تاریخ آ جائے اور کل والی میٹنگ میں اس کی بھی تاریخ دی جائے گی۔
پریس کانفرنس سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیامت خیز بارش اور سیلاب کے نتیجے میں کراچی کے عوام اور سندھ میں عمر کوٹ اور دیگر اضلاع میں جو تباہی ہوئی ہے تو ہم نے سوچا کہ اس سلسلے میں اظہار یکجہتی کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ ان تباہ کاریوں کے نتیجے میں ضروری ہے کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ایک خطیر امدادی پیکج کا اعلان کرے تاکہ جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح زرعی شعبے میں کسانوں اور فصلوں کا جو نقصان ہوا ہے ان کو بھی معاوضہ دینے کے لیے وفاق، صوبائی حکومت کی مدد کرے تاکہ ایسا امدادی پیکج ہو جو غریب کسانوں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کر سکے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم حکومت سندھ، صوبے اور کراچی کے عوام کو یہ یقین دلانے آئے ہیں کہ پورا ملک ان کے اس دکھ کی گھڑی میں اور ان کی اس تکلیف میں شریک ہے اور ہم قومی سطح پر یہاں کی تعمیر نو کی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے اپنی آواز بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ آج کی ملاقات میں موجودہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ملکی حالات پر معمول کی مشاورت بھی ہوئی اور دونوں جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور گورننس کے چیلنجز کا جواب یہی ہے کہ ہم اپوزیشن کے اشتراک عمل کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کریں اور اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے تمام جمہوری اور آئینی آپشنز کو بروئے کار لائیں جن سے ملک اس نقصان، تباہی اور آزمائش سے نکل سکے جو اس حکومت کی ناتجربہ کاری، نااہلی اور ناکامی سے پوری قوم کے لیے ایک عذاب بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست پراگندہ کی جا رہی ہے، ملک میں انتشار کو فروغ دیا جا رہا ہے اور ملک کی خارجہ پالیسی بھی اس مقام پر پہنچا دی گئی ہے کہ آج کشمیر کے عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ایک سال گزرنے کے باوجود ہماری حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ سب ہمارے نزدیک انتہائی اہم مسائل ہیں اور ہم اپوزیشن جماعتوں کے پلیٹ فارم سے اصولی طور پر متفق ہیں کہ رہبر کمیٹی کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا اور رہبر کمیٹی اس کی تفصیلات طے کرے گی جس کے نتیجے میں ملکی اپوزیشن جماعتیں مل کر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے محترمہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی مفاہمت کے نتیجے میں ہونے والے میثاق جمہوریت کے اصولوں کی تجدید کی اور اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں جماعتیں پاکستان میں آئین کی بالادستی، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی، پارلیمنٹ کی خود مختاری اور ملک میں جمہوری عمل کی حفاظت کے لیے مل کر جدوجہد کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا آپس کا کوئی بھی اختلاف ان مقاصد میں مل کر جدوجہد کرنے کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا کیونکہ یہ وہ آئیڈیلز ہیں جن پر پاکستان قائم کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں جہاں آئینی اور جمہوری حقوق کی بات کی گئی تھی وہاں عام کے حقوق کی بھی بات کی گئی تھی کہ عوام کو معاشی استحکام، ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کرنا بھی اس وفاق اور جمہوری نظام کی ذمے داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو کمزور کیا جا رہا ہے، پاکستان کے عوام کی معاشی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں، ان کی جمہوری آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں، ان کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور انہیں معاشی بدحالی میں دھکیل کر کمزور کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی بقا اور مستقبل کا انحصار قائد اعظم کے اس وژن میں ہے جو اس ملک کو ایک آئینی اور جمہوری حکمرانی کے اصول پر چلتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے اور اس مقصد کے لیے دونوں جماعتیں مل کر اپنی جدوجہد کریں گی۔