پاک فضائیہ جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو انسانی بنیادوں پر امداد اور قدرتی آفات سے متعلق امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی خصوصی ہدایات پر پی اے ایف کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں گھروں میں پھنسے لوگوں کو راشن فراہم کرنے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں۔
پاک فضائیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نورواہ، مدد پور، کوٹ مگسی، ماڑی پور، صحبت پور، حبیب کوٹ، فتح پور، صادق پل، فاضل پور اور حاجی پور میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
‘پاک فضائیہ قدرتی آفات کے دوران انسانی امداد پہنچانے میں ہمیشہ پیش پیش رہی’
ترجمان نے کہا کہ آپریشن کے دوران سینکڑوں سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، پاکستان ایئر فورس کے قائم کردہ فیلڈ میڈیکل کیمپوں میں سیلاب متاثرین کو علاج اور ادویات کی بروقت فراہمی جاری ہے، پاک فضائیہ قدرتی آفات کے دوران انسانی امداد پہنچانے میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔
ترجمان پاک فضائیہ نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے علاقوں میں ریلیف آپریشن پی اے ایف کے مشکل کی گھڑی میں ہم وطنوں کی ہر ممکن مدد کرنے کے عزم کا عملی مظہر ہے۔
بلوچستان کے دریاؤں اور نالوں میں سیلاب اور شدید بارش کی پیشگوئی
این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مشرقی بلوچستان کے دریاؤں اور نالوں میں درمیانے درجے کے سیلاب اور 24 گھنٹوں کے بعد شدید بارش کی پیشگوئی کی ہے۔
بلوچستان میں شدید بارشوں سے مزید 18 افراد جاں بحق
صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران طوفانی بارشوں کے باعث جعفرآباد، گندھکا اور اوستہ محمد میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارکھان میں 3 افراد جاں بحق اور 1 زخمی جبکہ نصیر آباد میں پھنسے ہوئے 350 خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ، پاک فوج اور فرنٹیئر کور نے کوئٹہ آواران اور لسبیلہ میں کلی حسنی اور کلی غلام جان کے سیلاب متاثرین میں 122 فوڈ پیکجز تقسیم کیے جبکہ لسبیلہ اور ربی میں دو فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔
صوبے بھر میں 26 ہزار سے زائد مکانات منہدم
پی ڈی ایم اے نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر صوبے بھر میں 26 ہزار 567 مکانات منہدم اور جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ بارشوں میں 710 کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہرائیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔