پاکستان میں آن لائن گیم ‘پب جی’ پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے آن لائن گیم پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پی ٹی اے نے گیم کی انتظامیہ سے پب جی کے سیشنز، اس کو پاکستان میں استعمال کرنے والوں کی اور کمپنی کی طرف سے نافذ کردہ کنٹرولز کی تفصیلات طلب کی تھیں، تاہم پب جی کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ لہٰذا بیان کے مطابق پی ٹی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ آن لائن گیم پب جی پر پابندی برقرار رہے گی۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ اتھارٹی نے یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت کی روشنی میں 9 جولائی کو کی گئی تفصیلی سماعت کے بعد کیا، مذکورہ سماعت میں دلچسپی کی حامل دیگر پارٹیوں نے بھی شرکت کی۔ خیال رہے کہ آن لائن گیم پب جی پر پابندی برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا اور سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ کچھ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی جانب سے بھی اس پر آواز اٹھائی گئی۔ پی ٹی اے کی جانب سے اس فیصلے کے بارے میں آگاہ کرنے کے بعد ٹوئٹر پر ‘وزیر آئی ٹی مستعفی ہو’، ‘پب جی ان پاکستان’، ‘ان بین پب جی پاکستان’ جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے۔ واضح رہے کہ یکم جولائی کو پی ٹی اے نے ‘معاشرے کے مختلف طبقات سے شکایات موصول ہونے’ کے بعد پب جی گیم پر پابندی عائد کردی تھی۔

پی ٹی اے کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی اے کو اس گیم کے خلاف لاتعداد شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ یہ گیم اپنا عادی بنادیتا ہے، وقت کا ضیاع اور بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر سنگین منفی اثرات کا باعث بنتا ہے۔ پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس کے مطابق پب جی گیم کے حوالے سے خودکشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی اے کو شکایت کرنے والوں سے بات کرکے اس معاملے کو دیکھنے اور فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ پی ٹی اے نے مذکورہ آن لائن گیم کے حوالے سے عوام کے خیالات جاننے کا بھی فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ‘اس سلسلے میں عوام کو رائے دینے کی ترغیب دی جاتی ہے’۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی اس پابندی کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔ یہاں یہ بھی مدنظر رہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران پب جی کھیلنے کے عادی 3 نوجوانوں کے خودکشیاں کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔