وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پاکستان مختلف شعبوں میں جاپانی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جاپان کے پارلیمانی نائب وزیر برائے معیشت، تجارت اور انڈسٹری ستومی ریوجی کی قیادت میں پاکستان میں موجود جاپانی کمپنیوں کے وفد سے ملاقات کی جس میں جاپان کے سفیر جناب وادا متسوہیرو بھی موجود تھے۔
ملاقات میں وزیر اعظم نے پاکستان میں حالیہ تاریخی سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر جاپان کی حکومت اور عوام کی جانب سے ہمدردی کے جذبات اور 70 لاکھ ڈالر کی مالی امداد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے اس موقع پر پاکستان میں کاروبار کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے حکام کی کمیٹی تشکیل دینے کے بھی احکامات جاری کیے۔
وزیر اعظم نے جاپانی کمپنیوں کو اس اہم منصوبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے انہیں ہر طرح کی سہولت اور آسانی کی یقین دہانی کرائی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ کے تحت کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی، گندے پانی کی ٹریٹمنٹ اور آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے منصوبوں میں جاپانی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا بھی خواہاں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سولر، ونڈ اور ہائیڈل جیسے قابل تجدید توانائی کے ڈرائع سے استفادہ کرنے کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ تیل، گیس اور دیگر مہنگے ایندھن کی درآمد پر خرچ ہونے والا خطیر زرمبادلہ ہماری معیشت پر ناقابل برداشت بوجھ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان شمسی توانائی سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا ہنگامی بنیادوں پر آغاز کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے نہ صرف ایک موثر سرمایہ کاری پلان تیار کر لیا ہے بلکہ تمام سٹیک ہولڈرز کی پری بڈ کانفرنس بھی منعقد کی جا چکی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اس سولرائزیشن پراجیکٹ کے تحت سولر پارکس لگائے جائیں گے، اور سرکاری عمارتوں، کاروباری مراکز اور ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کر کے ملک کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جائےگا۔
ملاقات میں وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین، وزیرتجارت سیدنوید قمر، وزیر برائے صنعت و پیداوار سید مرتضی محمود، وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔