وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی منصب سے گفتگو میں انہیں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نفرت انگیز پالیسیوں سے آگاہ کیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و استحکام کے لیے کی جانے والی کاوشوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک کی قیادت پاک ۔ امریکا تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے اور خطے میں قیام امن کی کاوشوں میں دونوں ممالک اتحادی ہیں۔
انہوں نے امریکی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نفرت انگیز پالیسیوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے سلامتی کونسل میں کشمیر سے متعلق مباحثے میں امریکا کی شرکت پر مائیک پومپیو کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قوی امید ہے کہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف عالمی برادری کی توجہ سے مسئلہ کشمیر کو سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور نہتے کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں مدد ملے گی۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے مسئلے کے مستقل سیاسی حل کے لیے کی جانے مصالحانہ کوششوں میں اپنی معاونت جاری رکھے گا۔
انہوں نے افغان امن عمل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لویا جرگہ کے انعقاد سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔
شاہ محمود نے کورونا وبا کے دوران امریکا کی جانب سے پاکستان کی مدد اور معاونت پر امریکی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے باعث کورونا وبا کی شرح میں بتدریج کمی آرہی ہے اور معاشی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز ہو رہا ہے۔