وزیرتعلیم سندھ کا اقلیت مذاہبِ برادری کیلئے اختیاری مضامین بطور نصاب شامل کرنے کا فیصلہ


وزیرتعلیم سندھ

وزیر تعلیم سندھ کی جانب سے اقلیت مذاہبِ برادری کیلئے اختیاری مضامین بطور نصاب شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کی سربراہی میں تعلیمی نصاب سے متعلق اجلاس ہوا جس میں اقلیت مذاہبِ برادری کے لیے اختیاری مضامین بطور نصاب شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سردار شاہ نے کہا کہ پہلی بار پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے بچوں کے لیے الگ الگ نصاب تیار کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں اقلیتوں کے لیے اپنے مذاہب کی تعلیم کے لیے سندھ اور نیشنل کریکیولم آف پاکستان میں مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ عیسائیت، ہندوازم، سکھ، بہائی، کیلاشہ، زرتشت اور بدھ مت سے تعلق رکھنے والے بچوں کے لیے الگ نصاب موجود ہوگا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام مذاہب کے پیشواؤں کی مشاورت کے ساتھ مل کر کریکیولم ترتیب دیا گیا ہے۔

‘پچھترسال میں پہلی بار اقلیتوں کیلئے اس سطح پر بات ہورہی ہے’

اجلاس کے دوران وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ پاکستان میں ایسی کمیونٹیز بھی موجود ہیں جو کہ لامذہب کے طور پر یہاں صدیوں سے آباد ہیں، ایسی کمیونٹیز کے لیے بھی کریکیولم ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دراوڑی لوگ جیسے کولہی، بھیل، شکاری اور دیگر ایسی کمیونٹیز ہیں جس کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔

‘تشدد یاعدم برداشت کو فروغ دینے والے کسی بھی رویے کو نصابی کتب کا حصہ نہیں بنایا جائے گا’

سردار شاہ کا کہنا ہے کہ پچھتر سال میں پہلی بار ہوگا کہ اقلیتوں کے لئے اس سطح پر بات ہو رہی ہے، یہ بین المذاہب ہم آہنگی کے ساتھ قومی ہم آہنگی کا بھی ثبوت ہے۔

وزیر تعلیم سندھ نے مزید کہا کہ تشدد یا عدم برداشت اور انتہاپسندی کو فروغ دینے والے کسی بھی رویے کو نصابی کتب کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ اجلاس میں نیشنل کریکیلم کونسل اسلام آباد کی ڈائریکٹر ڈاکٹر مریم چگتائی، چیف ایڈوائیزر کیریکیولم ونگ، محکمہ اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر فوزیہ خان نے شرکت کی۔

Best Car Accident Lawyer