اسلام آباد: نیب قانون میں حکومتی ترامیم سے تحقیقات و ریفرنسز پرخرچ آنے والے 18 ارب ضائع ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
نیب قانون میں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے متفرق درخواست دائرکی ہے۔
سات صفحات اور نو پیراگراف پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ یکم ستمبر سے احتساب عدالتوں نے بڑی تعداد میں ریفرنس نیب کو واپس بھجوا دیے اور کیس واپس بھجواتے ہوئے احتساب عدالتوں نے کہا کہ نیب قانون میں ترامیم کے بعد یہ مقدمات ان کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب قانون میں ترامیم سے تمام نہیں تو 90 فیصد ریفرنس متاثر ہوئے ہیں، نامور سیاستدانوں کو ریفرنس واپس بھجوانے سے فائدہ ہوا ہے جب کہ فائدہ اٹھانے والے سیاست دانوں میں وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر سلیم مانڈووی والا بھی شامل ہیں۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے سات ستمبر کو طویل التوا کی درخواست دائر کی، اب سابق صدر آصف زرداری ترامیم کی روشنی میں جلد سماعت کی درخواست دائر کرنے جارہے ہیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیب نے گذشتہ تین سال میں کرپشن کی تحقیقات اور ریفرنسز کے اندراج پر مجموعی طورپر 18 ارب روپے خرچ کیے، نیب نے 19-2018 میں تین ارب 90 کروڑ روپے خرچ کیے جب کہ سال 20-2019 میں نیب نے تحقیقات پر9 ارب روپے خرچ کیے اور سال 21-2020 میں نیب نے ان تحقیقات پر 5 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون میں ترامیم سے 18 ارب روپے کی خطیر قومی رقم ضائع ہوگئی جب کہ ان ترامیم کی وجہ سے عوامی عہدیداروں کے خلاف باقی اربوں کی کرپشن کے ریفرنس بھی واپس ہوجائیں گے۔
درخواست کے مطابق قومی خزانے کی اربوں کی دولت لوٹنے والی پرائیویٹ شخصیات اور ان کے مددگار کو بچا لیا گیا ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون کی شق 9 کے ذمرے میں آنے والے تمام ریفرنس شدید متاثر ہوئے ہیں جب کہ پلی بارگین کی شق میں ترمیم سے وہ معاہدے متاثر ہوں گے جن میں کچھ رقوم وصول کرلی گئی ہیں۔ پلی بارگین قانون میں ترمیم سے نیب کی طرف سے وصول رقوم واپس کرنا پڑ سکتی ہیں۔ ملزمان کرپشن کی واپس کی گئی رقوم واپس لے سکتے ہیں۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب قانون میں ترامیم کی وجہ سے کرپشن کرنے والے کسی ملزم کو سزا ہونے کا امکان نہیں ہے۔