ضلعی انتظامیہ جامشورو نے منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافے کے بعد علاقے کو خالی کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جامشورو کی جانب سے جاری کردہ سرکاری ہدایت کے مطابق منچھر جھیل کے پشتے کسی بھی وقت ٹوٹنے کا خدشہ ہے، اس لیے لوگوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ علاقہ خالی کر کے محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ منچھر جھیل کے ڈیم پر آر ڈی 54 سے آر ڈی 58 تک دباؤ ہے اور جھیل میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے۔
منچھر جھیل میں طغیانی، علاقے میں سانپ نکل آئے
دوسری جانب منچھر جھیل میں طغیانی کے باعث بند پر پناہ لینے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا، طغیانی کی وجہ سے علاقے میں سانپ نکل آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بند آر ڈی 62 پر شہری محمد قاسم ملاح کو سانپ نے کاٹ لیا، متاثرہ شخص کو علاج کے لیے 18 کلو میٹر دور سیہون لے جایا گیا۔
اس کے علاوہ ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ دادو میں سیلاب زدہ علاقوں میں تیز ہواؤں کے باعث بندوں میں پانی کی لہریں اٹھنے لگیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ جوہی اور میہڑ کے رنگ بندوں پر پانی کی لہروں نے دباؤ بڑھا دیا ہے، جہاں پر بڑی تعداد میں شہری بھی پہنچ گئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ شہریوں کی جانب سے بوریوں میں مٹی بھر کر رنگ بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے۔
منچھر جھیل میں پانی کی سطح
منچھر جھیل کے آبپاشی سیل کے انچارج افسر شیر محمد ملاح نے کہا کہ پانی کی سطح آر ڈی-62 پوائنٹ پر 122.8 فٹ آر ایل کی مکمل صلاحیت کی سطح کو عبور کر گئی ہے۔
اریگیشن انجینئر مہیش کمار کے مطابق، ارال نہر اور سیہون کے قریب اس کے ٹیل اینڈ پر دریائے سندھ میں پانی کا اخراج 7 سے 8 ہزار کیوسک رہا جبکہ ایک لاکھ کیوسک سے زیادہ کی آمد ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منچھر جھیل کے کنارے کے کمزور حصوں کو مضبوط کرنے کے لیے بتھروں سے بھرے ٹرک لائے جا رہے تھے، جبکہ سیلابی پانی نے آر ڈی 100، 72، 62، 52 اور 10 پوائنٹس پر اس کے کنارے کو ڈبونا شروع کر دیا تھا۔
دریائے سندھ کے سیلابی پانی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق
علاوہ ازیں علی پور کے قریب ایک ہی خاندان کے پانچ افراد دریائے سندھ کے سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے جہاں وہ تصاویر کھینچنے کے لیے گئے تھے۔
جامشورو کے ڈی سی مصطفیٰ اور ایس ایس پی جاوید بلوچ نے بتایا کہ پانچوں لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
خانوٹ کے ایس ایچ او دیدار حسین نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے انہیں پانی کے قریب جانے سے منع کرنے کی کوشش کی تھی، بعد میں ان کی لاشوں کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال جامشورو برانچ منتقل کیا گیا۔