اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سخت سیکیورٹی میں 9 محرم الحرام کے ماتمی جلوس برآمد کیے گئے جبکہ اس دوران کچھ مقامات پر موبائل فون سروس بھی معطل رہی۔
رواں سال ملک بھر میں کورونا وائرس کے پیش نظر محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس کے لیے خصوصی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) جاری کیے گئے تھے، جس پر عمل درآمد پر زور دیا گیا تھا۔
9 محرم الحرام کی مجالس میں سید الشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور شہدائے کربلا کی سیرت و کردار پر روشنی ڈالی گئی جس کے بعد جلوس برآمد ہوئے۔
کراچی میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے دوپہر ایک بجے برآمد ہوا جو محفل شاہ خراساں سے ہوتا ہوا حسینیاں ایرانیاں کھارادر میں اختتام پذیر ہوگا۔
جلوس کی نگرانی کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔
ترجمان کراچی پولیس کا کہنا تھا کہ کم از کم جلوس کے راستوں پر کم از کم 6 ہزار 368 پولیس اہلکار تعینات ہیں جبکہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے 90 اس ماہر نشانہ باز بھی امام بارگاہوں اور جلوس کے راستے میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جلوس کے دوران اطراف کے رلاقوں میں ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے ٹریفک پولیس کے ایک ہزار 95 اہلکار و عہدیدار تعینات کیے گئے۔
ساتھ ہی پولیس نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ارد گرد نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک صورتحال پر فوری طور پر پولیس ہیلپ لائن پر آگاہ کریں۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں نویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس پانڈو اسٹریٹ اسلام پورہ سے برآمد ہوا جو خیمہ سادات سمیت مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے اسی مقام پر اختتام پذیر ہوگا۔
چیف ٹریفک آفیسر کیپٹن (ر) سید حماد عابد کا کہنا تھا کہ 9 اور 10 محرم الحرام کے جلوسوں کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گیے ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 2 سپرنٹنڈنٹس، 6 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس، 72 انسپکٹرز، سیکڑوں خواتین پولیس وارڈنز اور ایک ہزار 390 پولیس وارڈنز مرکزی جلوس کے راستوں پر فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہری راستہ ایپ، ریڈیو ایف ایم 88.6 اور پولیس ہیلپ لائن 15 کے ذریعے معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس برآمد ہوا جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوئے منزل پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
جلوس کے راستوں پر عزاداروں کے لیے پانی اور مشروبات کی سبیلیں لگائی گئیں تھیں اور سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بھی 9 محرم الحرام کے جلوس برآمد کیے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق نویں محرم کے 2 مرکزی جلوس نکالے گئے، جس میں ایک جلوس صبح 10 بجے امام بارگاہ حسینیاں ہال سے نکالا گیا جبکہ دوسرا جلوس سہ پہر 3 بجے امام بارگاہ بی بی صاحبہ سے برآمد ہوا۔
حکام کے مطابق شہر بھر میں مجموعی طور پر 16 جلوس برآمد کیے جائیں گے۔
جلوس کے راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور 10 ہزار سے زائد پولیس اہلکار جبکہ ایک ہزار 400 فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہیں۔
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مختلف امام بارگاہوں سے شبیہ ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے۔
9 محرم الحرام کے جلوس کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور جلوس کے راستوں پر پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
ملک بھر میں مختلف مقامات پر جلوس کی سیکیورٹی کے پیش نظر موبائل سروس کو بھی جزوی طور پر معطل رکھا گیا۔
رواں ہفتے وزارت داخلہ کے حکام نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت کی درخواست پر پنجاب کے 36 شہروں میں موبائل فون سروس معطل رکھی جائے گی۔
پنجاب پولیس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو صوبے کے 13 شہروں لاہور، قصور، گوجرانوالہ، منڈی بہاالدین، راولپنڈی، جہلم، سرگودھا، بھکر، ملتان، لودھراں، ساہیوال، مظفرآباد اور بہاولپور میں فضائی نگرانی کا بھی کہا تھا۔
ادھر حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 9 اور 10 محرم الحرام کے جلوس کے موقع پر مخصوص علاقوں میں موبائل فون سروس معطل رہے گی۔
علاوہ ازیں پشاور کے مختلف حصوں میں بھی سیکیورٹی پلانکے پیش نظر سیلولر سروس بند رکھی گئی جبکہ پولیس حکام کے مطابق جلوس کی سیکیورٹی کے لیے شہر بھر میں ساڑھے 10 ہزار سے زائد پولیس اور سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔