پاکستان سمیت مختلف ممالک میں سرکارِ دو عالم اور نبی آخر الزمان ﷺ کے یومِ ولادت کا جشن مذہبی عقیدت واحترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔
ملک بھر میں آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا جشن مکمل عقیدت و احترام اور مذہبی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے۔
نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیﷺ کے جشن ولادت کے روز صبح كا آغاز بارگاہ رسالتﷺ میں ہدیہ درود وسلام اور اجتماعی دعاؤں سے ہوا جہاں ملک کی سلامتی و خوشحالی کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔ مساجد میں دین اسلام کی سر بلندی، مسلم امہ کے اتحاد، یکجہتی، ترقی و فلاح کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
رحمت اللعالمین ﷺ کی ولادت کے دن کی خوشی میں گھروں، دفاتر، مساجد، پارکس، تفریحی مقامات، گلیوں، مارکیٹوں، بازاروں، شاہراہوں کو سبز پرچموں، برقی قمقموں، اور جھنڈیوں سے سجایا گیا ہے۔
جشن عید میلاد النبی ﷺ کے سلسلے میں کراچی سے لے کر خیبر تک، ملک کے چھوٹے اور بڑے شہروں میں جلسے جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ جن میں عاشقان رسولﷺ نے حضور نبی کریمﷺ سے محبت کا اظہار کیا۔
مختلف شہروں میں جلسوں سے جید علمائے کرام نے خطاب کیا جن میں سیرت النبیﷺ بیان کی گئی جب کہ جشن میلاد النبیﷺ کی مناسبت سے نذرو نیاز کا بندوبست بھی کیا گیا۔ اس موقع پر مختلف مقامات پر کئی من وزنی کیک تیار کیے گئے اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔
جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع عمارتوں کو دیدہ زیب روشنیوں سے سجایا گیا ، شاہراہوں پر سبز پرچموں کی بہار نظر آئی، گنبد خضریٰ اور خانہ کعبہ کے خوبصورت ماڈل بھی دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ اس کے علاوہ گھروں میں بھی محافل میلاد سجائی گئیں۔
سیکیورٹی کے انتظامات
جشن عید میلاالنبیﷺ کے موقع پر کراچی سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ جلوس اور ریلیوں کی سیکیورٹی کے لیے پولیس کے خصوصی دستے تعینات کیے گئے۔
کراچی میں مرکزی جلوس کی سیکیورٹی پر ساڑھے 4 ہزار سے زائد پولیس اہل کار تعینات کیے گئے۔
عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر سیکیورٹی خدشات کے تحت مختلف شہروں میں موبائل فون سروس بند رہی اور سندھ بھرمیں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
دوسری جانب عید میلاد النبی کے موقع پولیس کی جانب سے لاہور میں بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی ، شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں بھر بھی سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا تھا۔
عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام چھوٹی اور بڑی تقریبات کے لیے لاہور پولیس کے تین ہزار سے زائد اہلکار اور افسران ڈیوٹی پر تعینات ہیں جب کہ پیرو اور ڈولفن فورس کے جوان علاقع میں گشت بھی کررہے ہیں اور کسی بھی شخص کو بغیر چیکنک کے جلوس اور ریلی میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔